راجستھان کے کوٹہ میں آج ’شیو بارات‘ کے دوران انتہائی اندوہناک حادثہ پیش آیا ہے۔ شیو بارات کے دوران تقریباً 18 بچے بجلی کرنٹ میں جھلس گئے ہیں جن میں سے دو کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے۔ کوٹہ میں مہاشیوراتری کے موقع پر یہ شیو بارات نکالی گئی تھی جس میں بجلی کرنٹ نے افرا تفری کا ماحول پیدا کر دیا۔ جائے حادثہ پر موجود لوگوں نے زخمی بچوں کو فوراً اسپتال میں داخل کرایا جہاں ڈاکٹرس ان کا علاج کر رہے ہیں۔
Published: undefined
موصولہ خبروں کے مطابق حادثہ دوپہر تقریباً 12.30 بجے کنہاڑی تھرمل چوراہے کے پاس پیش آیا۔ اس جگہ پر ہائی ٹینشن بجلی لائن کی تار کافی نیچے تھی اور شیو بارات میں کئی بچے مذہبی جھنڈا لے کر چل رہے تھے۔ اس دوران ایک جھنڈا ہائی ٹینشن تار سے چھو گیا اور یہ حادثہ پیش آیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بجلی محکمہ کی لاپروائی کے سبب اتنا بڑا حادثہ پیش آیا۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ حادثہ کے بعد وہاں موجود لوگ جھلسے بچوں کو لے کر اسپتال کے طرف دوڑے۔ فوری طور پر بچوں کو ایم بی بی ایس اسپتال لے جایا گیا جہاں ایک بچے کی حالت انتہائی نازک بنی ہوئی ہے۔ حادثہ کی جانکاری ملتے ہی میڈیکل ٹیم بھی الرٹ ہو گئی ہے۔ آئی جی روی دَت گوڑ کا کہنا ہے کہ ایک بچہ 70 فیصد اور ایک بچہ 50 فیصد تک جھلس گیا ہے۔ باقی بچے 10 فیصد تک جھلسے ہیں۔ ان بچوں کی عمر 9 سے 16 سال کے درمیان ہے۔
Published: undefined
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ بیشتر بچے اپنے گھر والوں کو بتائے بغیر ہی شیو بارات کا حصہ بننے پہنچ گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب شیو بارات نکالنے والے منتظمین بچوں کو دیکھنے اسپتال پہنچے تو متاثرہ بچوں کے رشتہ داروں نے ان کی پٹائی کر دی۔ کسی طرح سے حالات کو سنبھالا گیا اور اب ڈاکٹروں کی پوری کوشش بچوں کی جان بچانے پر ہے۔ اس حادثہ کی خبر ملتے ہی لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، ریاست کے وزیر توانائی ہیرالال ناگر اور دیگر افسران بھی ایم بی بی ایس اسپتال پہنچے۔ برلا نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ حادثہ انتہائی افسوسناک ہے۔ یہ کیوں ہوا، اس کی جانچ کروائی جائے گی۔ سبھی لوگ فی الحال بچوں کے علاج میں مصروف ہیں۔ ایک بچے کی حالت سنگین ہے اور ریفر کرنے کی ضرورت پڑے گی تو وہ بھی کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined