سماج وادی پارٹی کےسربراہ اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ اترپردیش میں مانسون کی معمولی بوندیں پڑتے ہی ترقی کے دعووں کی قلعی کھل گئی ہے۔ ہر گھر نل کا نعرہ دے رہی بی جے پی کے اقتدار میں نل سے جل تو آیا نہیں بلکہ ہر گھر جل میں ضرور ڈوبا ہوا ہے۔
Published: undefined
یادو نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا آبائی شہر گورکھپور بی جے پی کی بدعنوانی کا 'بھاجپا تال'(جل نگر) بن گیا ہے۔ رم جھم بارش میں راپتی کامپلکس اور بجلی کارپوریشن کے ایگزکٹیو انجینئر شہری دفتر میں پانی بھر گیا۔ بی جے پی حکومت ہر گھر نل کا نعرہ دے رہی ہے نل سے جل تو نہیں آیا لیکن ہر گھر جل میں ضرور ڈوب گیا ہے۔ ویسے اترپردیش میں بدعنوانی کا نالا لبالب ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقے وارانسی کے شہری علاقے میں پانی جمع ہونے سے لوگ پریشان ہیں۔ یہاں شہر کے ہر علاقے میں بارش میں گھنٹوں پانی بھرارہا۔ پنک کاریڈور کے طور پر فروغ دئیے گئے دشامیشور گھاٹ پر گھٹنوں تک پانی جمع ہوگیا۔ کئی علاقوں میں دوکانوں میں پانی بھر گیا۔ گدولیا سے دشاشیو میگھ شاہراہ تک پانی بھر گیا۔
Published: undefined
راجدھانی لکھنؤ میں سیلاب پمپنگ اسٹیشنوں کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ کہیں پمپوں کی سمت ٹھیک نہیں ہے تو کہیں ڈیزل کی کمی ہے۔ نالوں کی صفائی میں بھی لاپرواہی ہورہی ہے۔ حیدر کینال سمیت شہر کے 88سے زیادہ نالوں پر غیر قانونی قبضے ہوچکے ہیں۔ ان نالوں کے کنارے تمام غیر قانونی بستیاں بس گئی ہیں۔ نالوں کی چوڑائی سمٹ گئی ہے۔ تیز بارش میں نالوں میں طغیانی ہے جس سے نچلے علاقوں میں تباہی مچ گئی ہے۔
Published: undefined
سابق وزیر اعلی نے کہا کہ دعوے چاہئے جتنے کئے جائیں حقیقت میں نالوں کی صفائی کے کام میں صرف بدعنوانی ہی نظر آتی ہے۔ نالوں سے کیچڑ نکال کر کنارے ڈال دی جاتی ہے جو بارش ہوتے ہی نالوںمیں بہ جاتاہے۔ تمام کوڑے کچرے بھی ان میں ڈالے جاتے ہیں۔ معائنہ کے نام پر افسروں کی خانہ پری عوام پر بھاری پڑرہی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ بارش کے دوران بجلی گرنے سے حالات اور زیادہ خراب ہوگئے ہیں۔ بجلی گرنے سے ہورہی اموات کا سلسلہ برقرار ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب پہلی بار بارش میں ہی عوام پانی جمع ہونے اور آسمانی بجلی گرنے کے بحران سے نبردآزما ہونے کو مجبور ہیں تو مانسون کی کئی دنوں تک ہونی والی بارش میں کیا ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز