قومی صارف تنازعات ازالہ کمیشن (این سی ڈی آر سی) نے 7 سال پرانے معاملے میں ریلوے کو ایک مسافر کو 4.7 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ کمیشن نے کہا ہے کہ ریل افسران کی لاپروائی کے سبب چوری کا واقعہ ہوا اور مسافر کو ملنے والی سہولتوں میں کمی تھی۔
دراصل دُرگ کے رہنے والے دلیپ کمار چترویدی 9 مئی 2017 کو اپنے کنبہ کے ساتھ امرکنٹک ایکسپریس میں کٹنی سے دُرگ کا سفر کر رہے تھے۔ وہ سلیپر کوچ میں موجود تھے۔ انہوں نے اپنے سامان کو لے کر ریلوے پولیس میں ایف آئی آر درج کرائی تھی کہ رات قریب 2.30 بجے 9.3 لاکھ روپے کی قیمت کا سامان اور نقد چوری ہو گیا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے دُرگ ضلع صارف کمیشن میں معاملہ درج کرایا۔
Published: undefined
صارف کمیشن نے جنوب مشرقی ریلوے کے جی ایم، دُرگ اسٹیشن ماسٹر اور بلاس پور جی آر پی تھانہ انچارج کو دعویٰ کی گئی رقم چکانے کا حکم دیا۔ اس کے بعد جواب دہندگان نے حکم کو ریاستی کمیشن میں چیلنج کیا جہاں سے ضلع کمیشن کا حکم رد کر دیا گیا۔ اس کے بعد چترویدی نے این سی ڈی آر سی کا رُخ کیا۔
چترویدی نے این سی ڈی آر سی کو بتایا تھا کہ ٹی ٹی ای اور ریلوے پولیس اسٹاف ریزروڈ کوچ میں غیر مجاز لوگوں کو آنے دینے میں لاپروائی کی تھی۔ ان کے وکیل نے بھی کمیشن کو بتایا کہ چوری ہوئے سامان کو چین سے باندھا گیا تھا اور دوسرے فریق کی دفعہ 100 کی بات کو لاپروائی معاملے میں نہیں مانا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
این سی ڈی آر سی نے کہا کہ مسافر نے اپنے سامان کے تحفظ کے لیے مناسب احتیاط برتی تھی اور ٹی ٹی ای ریزروڈ کوچ میں باہری لوگوں کو آنے سے روکنے کی اپنی ذمہ داری پورا کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد کمیشن نے مسافر کو 4.7 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم جاری کیا۔ خاص بات یہ ہے کہ این سی ڈی آر سی نے ریلوے کی اس بات کو بھی نہیں مانا کہ ریلوے ایکٹ کی دفعہ 100 کے تحت اگر مسافر نے سامان بُک نہیں کیا اور ان کے پاس رسید نہیں ہے تو ان کی انتظامیہ چوری کے لیے ذمہ دار نہیں ہے۔
Published: undefined
جسٹس سدیپ اہلووالیہ اور جسٹس روہت کمار سنگھ کی این سی ڈی آر سی بنچ نے کہا "یہ پایا گیا ہے کہ ریلوے چوری کے لیے ذمہ دار ہے اور متعلقہ افسران کی لاپروائی کے سبب مسافروں کو ملنے والی سہولتوں میں کمی تھی۔" کمیشن نے آگے یہ بھی کہا کہ ریزروڈ کوچ میں سفر کر رہے مسافر اور اس کے سامان کا خیال رکھنا ریلوے کی ذمہ داری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined