نئی دہلی: دہلی کے اسپیشل سیل نے منگل کو راجدھانی میں مختلف نیوز پورٹل ’نیوزکلک‘ سے وابستہ صحافیوں کے کم از کم 30 ٹھکانوں پر چھاپے ماری کی۔ دریں اثنا، پولیس کئی صحافیوں کو پوچھ گچھ کے لیے بھی لے گئی اور ان کے یہاں سے لیپ ٹاپ وغیرہ چیزیں بھی ثوبت کے طور پر ضبط کر لی گئیں۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے صحافیوں پر چھاپہ ماری کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ یہ چھاپہ ماری بہار کے ذات پر مبنی مردم شماری کے نتائج سے توجہ ہٹانے کے لئے کی گئی۔
Published: undefined
پون کھیڑا نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا، ’’کل جب سے بہار کی ذات پر مبنی مردم شماری کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، پورے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ مودی صاحب کی نیند اڑی ہوئی ہے۔ جب نصاب سے باہر کوئی سوال کھا ہو جاتا ہے تو مودی جی کے نصاب کا ایک دیکھا بھالا ہتھیار باہر نکال لیا جاتا ہے، جو مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کا ہتھیار ہے۔ آج صبح سے نیوز کلک کے لیے تعاون کرنے والے صحافیوں کے خلاف جو کارروائی کی جا رہی ہے وہ اسی نصاب کا حصہ ہے۔‘‘
Published: undefined
قبل ازیں، انڈین نیشنل کانگریس کے ایکس ہینڈل سے ٹوئٹ کر کے بھی صحافیوں کے خلاف چھاپہ ماری پر تنقید کی گئی۔ کانگریس کے ہینڈل سے لکھا گیا، ’’وزیر اعظم مودی ڈرے ہوئے ہیں، گھبرائے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر ان لوگوں سے جو ان کی کوتاہیوں پر، ان کی ناکامیوں پر سوال پوچھتے ہیں۔ وہ حزب اختلاف کے لیڈر ہوں یا پھر صحافی، سچ بولنے والوں کا استحصال کیا جائے گا۔ آج پھر سے صحافیوں پر چھاپہ ماری اسی بات کا ثبوت ہے۔‘‘
Published: undefined
وہیں، سواج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی صحافیوں کے خلاف چھاپہ ماری پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا، ’’چھاپے ہارتی ہوئی بھی جے پی کی نشانی ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، ایماندار خبرنویسوں پر بھاجپائی حکمرانوں نے ہمیشہ ڈالے ہیں چھاپے لیکن سرکاری تشہیر کے نام پر کتنے کروڑ ہر مہینے ’دوست چینلوں‘ کو دئے جا رہے ہیں یہ بھی تو کوئی چھاپے!‘‘
Published: undefined
’دی پرنٹ‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس کی ٹیموں نے منگل کو دہلی، نوئیڈا اور غازی آباد میں کم از کم 30 مقامات پر چھاپے مارے جن میں نیوز پورٹل ’نیوز کلک‘ سے وابستہ صحافیوں اور دیگر لوگوں کے گھر بھی شامل ہیں۔ دہلی پولیس کے ذرائع کے مطابق، چھاپہ کے وقت شہر بھر میں 100 پولیس اہلکار تعینات تھے اور یہ 17 اگست کو اسپیشل سیل کی طرف سے سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) سیکشن کے تحت درج کی گئی ایک نئی ایف آئی آر کے سلسلے میں مارا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس کی یہ کارروائی نیوز پورٹل کو مبینہ طور پر چین سے رقم وصول کرنے کے الزام کے بعد کی گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز