کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز ’اگنی پتھ‘ منصوبہ کے خلاف صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو ایک خط لکھا جس میں کہا ہے کہ اس منصوبہ کے سبب جان کی قربانی دینے والے نوجوانوں کے کنبوں کو دی جانے والی سہولت میں تفریق ہو رہی ہے۔
Published: undefined
صدر جمہوریہ سے مداخلت کرنے کی گزارش کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’اس معاملے میں استثنائیت ضروری ہے‘ کیونکہ وہ ہندوستان کے مسلح افواج کی سپریم کمانڈر ہیں اور یہ ایشو قومی سیکورٹی کو متاثر کرتا ہے۔ صدر جمہوریہ کو لکھے اپنے دو صفحات کے خط میں راہل گاندھی لکھتے ہیں کہ وہ انھیں یہ خط ملک کی خدمت میں اپنی زندگی قربان کرنے والے اگنی ویروں کو انصاف دلانے کی اپیل کے ساتھ لکھ رہے ہیں۔
Published: undefined
اس خط کو راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا ہے اور لکھا ہے کہ ’’مستقل فوجیوں کے مقابلے میں ہمارے شہید اگنی ویروں کے کنبوں کو دی جانے والی سہولتوں کی فطرت اور حد میں تفریق پر آپ کو فوراً توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘‘ وہ خط میں یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’یہ ناانصافی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس پارٹی اور انڈیا اتحاد کے ہمارے ساتھیوں نے اگنی پتھ منصوبہ کی سخت مخالفت کی ہے اور حکومت بننے پر اسے منسوخ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔‘‘
Published: undefined
خط میں راہل گاندھی نے ایک مقام پر لکھا ہے کہ ’’میں آپ سے مداخلت کی گزارش کرتا ہوں۔ میں مانتا ہوں کہ ایک صدر جمہوریہ عام طور پر پالیسی کے معاملوں میں مداخلت نہیں کرتا، جو منتخب حکومت کا حلقۂ اختیار ہے۔ حالانکہ میرا ماننا ہے کہ اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے اس میں ایک استثنائیت والا رخ ہو سکتا ہے۔ آپ ہندوستان کے مسلح افواج کی سپریم کمانڈر ہیں۔ آپ نے خود کو ہندوستانی عوام کے فلاح کے لیے وقف کرنے کا حلف لیا ہے۔‘‘
Published: undefined
اس خط میں انھوں نے یہ سوال بھی پوچھا ہے کہ کیا اگنی ویر شہیدوں کے خلاف یہ تفریق قومی سیکورٹی کے لیے خطرہ نہیں ہے؟ کیا یہ ملک کے نوجوانوں کے ساتھ سنگین ناانصافی نہیں ہے جو بہادری سے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر خدمت کرتے ہیں؟ پھر وہ لکھتے ہیں ’’اس لیے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے عہدہ کا استعمال انصاف کے لیے کریں اور اپنی جانوں کی قربانی دینے والے ’اگنی ویر‘ فوجیوں کو انصاف دلائیں، یہ یقینی بنا کر کہ انھیں ہمارے مادرِ وطن کے لیے اعلیٰ قربانی دینے والے کسی بھی فوجی کے برابر سہولتیں ملیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined