راہل گاندھی مسلسل وزیر اعظم نریندر مودی پر حملے بول رہے ہیں۔ اتوار کی صبح کانگریس کے صدر نے ٹوئٹ کر کے بی جے پی اور آر ایس ایس کے نظریہ پر سوال کھڑا کیا۔ انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا، ’’بی جے پی اور آر ایس ایس فاسسٹ قوتیں ہیں اور ان کا نظریہ یہ ہے کہ دلتوں اور آدیواسیوں کو نچلی سطح پر رکھا جائے۔‘‘
راہل گاندھی نے ٹوئٹ کے ساتھ ایک ویڈیو بھی شیئر کیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ گزشتہ چار برسوں کےک دوران کس طرح دلتوں کا استحصال ہوا۔ گؤ رکشا کے نام پر ان کو پیٹا گیا، کس طرح کرناٹک میں بی جے پی کے وزیر اعلیٰ عہدے کے دعویدار بی ایس یدی یورپا دلت کے ہاتھ کا بنا کھانا نہیں کھاتے۔ کس طرح اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے کسی دلت بستی میں جانے سے قبل انہیں صابن دے کر نہانے کو کہا جاتا ہے۔ کس طرح یو پی کے وزیر دلتوں کے گھر کھانے کا دکھاوا کرنے کے لئے ہوٹل سے کھانا منگا کر اسے دلتوں کے گھر بیٹھ کر کھاتے ہیں۔ اس ویڈیوں میں اننت ہیگڑے کے اس بیان کو بھی دکھایا گیا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی آئین کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اس ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ کس طرح آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت اور دیگر رہنما ریزرویشن کو ختم کرنے کی وکالت کرتے ہیں۔
Published: undefined
اس ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ کیا ہندوستان کو ایسا وزیر اعظم چاہئے جو اتنے سنجیدہ مدے پر خاموش رہتا ہے۔ ویڈیو میں وزیر اعظم سے تمام مدوں پر بولنے کی اپیل کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راہل کے بدعنوانی پر مودی سے 5 سوال، 5 منٹ بولنے کا چیلنج
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ راہل گاندھی نے ٹوئٹ کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگایا ہے۔ انہوں نے ہفتہ کے روز بھی ایک ٹوئٹ کر کے وزیر اعظم مودی کو 5 منٹ بولنے کا چیلنج دیا تھا۔ انوہں نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ وزیر اعظم کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بولتے بہت ہیں لیکن ان کے قول اور فعل میں تضاد ہے۔ انہوں نے ویڈیو میں وزیر اعظم مودی سے کئی سوال کئے تھے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی سے پوچھا، ’’کیا آپ ریڈی براردران گینگ کو 8 ٹکٹ دینے پر 5 منٹ بولیں گے؟‘‘ ساتھ ہی انہوں نے بی جے پی کی طرف سے کرناکٹک میں وزیر اعلیٰ عہدے کے امیدوار یدی یورپا پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے پوچھا کہ وزیر اعظم نے 23 مقدمات ہونے کے باوجود بی ایس یدی یورپا کو وزیر اعلیٰ کا امیدوار بنایا، کیا وہ اس پر بولیں گے؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز