قومی خبریں

راہل گاندھی 8 جولائی کو کریں گے ذات پات کے تشدد سے جھلس رہے منی پور کا دورہ

کانگریس لیڈر راہل گاندھی 8 جولائی کو منی پور کا دورہ کریں گے۔ یہ شمال مشرقی ریاست گزشتہ چند ماہ سے تشدد کی آگ میں جل رہی ہے۔ راہل گاندھی وہاں کانگریس لیڈروں سے بھی ملاقات کریں گے

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

راہل گاندھی / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی 8 جولائی کو منی پور کا دورہ کریں گے۔ یہ شمال مشرقی ریاست گزشتہ چند ماہ سے تشدد کی آگ میں جل رہی ہے۔ راہل گاندھی وہاں کانگریس لیڈروں سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس سے پہلے وہ ہاتھرس کے دورے پر گئے تھے۔ حال ہی میں ہاتھرس میں بھولے بابا کے ستسنگ کے دوران بھگدڑ مچنے سے سیکڑوں افراد کی جانیں گئیں۔ راہل گاندھی مہلوکین کے اہل خانہ کو تسلی دینے ہاتھرس کے دورے پر تھے۔

Published: undefined

دریں اثنا، انہوں نے مرکزی حکومت سے متاثرین کو دی جانے والی رقم میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد راہل گاندھی گجرات پہنچے۔ ہاتھرس اور احمد آباد کے بعد راہل گاندھی نے منی پور جانے کا اعلان کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی نے منی پور کے تھوبل علاقے سے ہی بھارت جوڑو نیائے یاترا شروع کی تھی۔ راہل منی پور میں جاری تشدد کو لے کر مرکزی حکومت پر لگاتار حملہ کر رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ پارلیمنٹ میں بھی یہ مسئلہ اٹھا چکے ہیں۔

Published: undefined

لوک سبھا انتخابات میں کانگریس نے منی پور کی دو لوک سبھا سیٹوں پر جیت کا جھنڈا لہرایا ہے۔ کانگریس لیڈروں کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت منی پور کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔ وہ منی پور کے ساتھ ایسا سلوک کر رہی ہے جیسے یہ اس ملک کا حصہ ہی نہیں ہے۔ اس تشدد کی وجہ سے اب تک منی پور میں سیکڑوں لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

Published: undefined

حال ہی میں منی پور میں جاری تشدد پر بیان دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا، ’’ہم منی پور میں حالات کو معمول پر لانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ اب تک 11 ہزار سے زائد ایف آئی آر درج اور 500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ منی پور کے بیشتر حصوں میں اسکول، کالج اور دیگر ادارے بند ہیں۔‘‘

Published: undefined

منی پور میں ذات پات کے تشدد کا آغاز اس وقت ہوا جب ہائی کورٹ نے میتئی کمیونٹی کو قبائلی برادری کا درجہ دے کر ریزرویشن کی راہ ہموار کی۔ جس کی کوکی برادری نے مخالفت کی۔ بعد ازاں یہ احتجاج اس قدر پرتشدد ہو گیا کہ لوگ ایک دوسرے کو قتل کرنے پر آمادہ ہو گئے۔ اس تشدد میں اب تک سینکڑوں لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس کو لے کر اپوزیشن پارٹیاں بھی مرکزی حکومت پر حملہ آور ہیں۔ یہی نہیں گزشتہ سال اس احتجاج کی آڑ میں دو خواتین کو برہنہ کر کے پریڈ بھی کی گئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined