نئی دہلی: راہل گاندھی نے آج ایک بار پھر ہاتھرس کے لئے روانہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس پارٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی دوپہر کے بعد ہاتھرس جائیں گے اور عصمت دری کی فوت ہو چکی متاثرہ کے کنبہ سے ملاقات کر کے تعزیت کریں گے۔ کانگریس پارٹی کے بیان کے مطابق پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کا وفد بھی متاثرہ کے اہل خانہ کا دکھ بانٹنے راہل گاندھی کے ساتھ جائے گا۔
Published: 03 Oct 2020, 11:46 AM IST
دریں اثنا راہل گاندھی نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی۔ خیال رہے کہ دو روز قبل راہل گاندھی نے اپنی بہن اور پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے ہمراہ ہاتھرس جانے کا ارادہ کیا تھا لیکن یوپی پولیس نے انہیں گریٹر نوئیڈا سے آگے نہیں جانے دیا اور حراست میں لے کر واپس دہلی بھیج دیا تھا۔
Published: 03 Oct 2020, 11:46 AM IST
کانگریس پارٹی نے متاثرہ کنبہ کو انصاف سے محروم رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے بھاری پولیس فورس تعینات کر کے اور میڈیا کو بھی گاؤں جانے سے روک کر متاثرہ کنبہ کو مایوس کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: 03 Oct 2020, 11:46 AM IST
واضح رہے کہ راہل گاندھی نے ہاتھرس سانحہ پر یوپی حکومت کے خلاف سوشل میڈیا پر بھی محاذ کھول دیا ہے۔ گاؤں میں پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی سے لے کر گاؤں کی سرحد کو سیل کرنے تک، راہل گاندھی نے ہر موضوع پر ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنا رد عمل ظاہر کیا اور یوگی کی قیادت والی یوپی حکومت پر حملہ بولا ہے۔ دریں اثنا، گزشتہ شام پرینکا گاندھی نے دہلی کے والمیکی مندر میں ہاتھرس کی متاثرہ کے لئے ہونے والی ایک دعائیہ مجلس میں شرکت کی۔
Published: 03 Oct 2020, 11:46 AM IST
واضح رہے کہ راہل گاندھی دو روز قبل جب پرینکا کے ساتھ ہاتھرس کے لئے روانہ ہوئے تھے تو گریٹر نوئیڈا میں پری چوک کے پاس انہیں پولیس کے ذریعے روک دیا گیا تھا اور گرفتاری کے بعد انہیں دہلی واپس بھیج دیا گیا تھا۔ اس دوران راہل گاندھی کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی اور پولیس نے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا۔
Published: 03 Oct 2020, 11:46 AM IST
اس معاملے میں نوئیڈا پولیس نے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت کانگریس کے 153 لیڈران کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی تھی۔ یہ ایف آئی آر پاینڈیمک ایکٹ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں درج کی گئی تھی۔
Published: 03 Oct 2020, 11:46 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Oct 2020, 11:46 AM IST
تصویر: پریس ریلیز