برسلز: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بلجیم کے برسلز پریس کلب میں بین الاقوامی میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جی 20 بات چیت کے لحاظ سے بہت اہم ہے اور یہ خوشی کی بات ہے کہ ہندوستان اس کی میزبانی کر رہا ہے۔‘‘ دریں اثنا، انہوں نے جی-20 سربراہی اجلاس میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو مدعو نہ کرنے پر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ ملک کے 60 فیصد عوام کے لیڈر پر توجہ نہیں دیتے۔‘‘
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق راہل گاندھی نے کہا کہ ’’جمہوریت کے حوالے سے ہندوستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت سنگین ہے۔ ان لوگوں کے ذریعے ملک کے جمہوری ڈھانچے پر حملہ کیا جا رہا ہے جو ہندوستان کو چلا رہے ہیں۔‘‘ اقلیتوں پر حملے کے سوال پر راہل گاندھی نے کہا کہ صرف اقلیتوں پر ہی نہیں بلکہ دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ افراد پر بھی حملے ہو رہے ہیں۔ دراصل بی جے پی چاہتی ہے کہ دولت اور طاقت صرف اور صرف مرکز کے پاس رہے۔‘‘
Published: undefined
جب ان سے روس اور امریکہ کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کے بارے میں پوچھا گیا تو کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا ’’ہندوستان کے روس کے ساتھ تعلقات ہیں اور امریکہ کے ساتھ بھی تعلقات ہیں۔ ہندوستان ایک بڑا ملک ہے اور اس کے کئی ممالک کے ساتھ تعلقات ہوں گے۔ یہ ایک معمول کی بات ہے اور ہندوستان کو اپنی مرضی کے مطابق تعلقات رکھنے کا پورا حق ہے۔‘‘
Published: undefined
یوکرین کے مسئلہ پر راہل گاندھی نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ پوری اپوزیشن روس-یوکرین جنگ پر ہندوستان کے موجودہ موقف سے متفق ہوگی۔ میرا نہیں خیال کہ حکومت حال میں جو قراردادیں پیش کر رہی ہوگی اس سے اپوزیشن کا کوئی مختلف نظریہ ہوگا۔‘‘
وہیں، چین کے معاملہ پر راہل گاندھی نے کہا کہ چین ایک خصوصی نقطہ نظر پیش کر رہا ہے۔ چین ون بیلٹ، ون روڈ کا تصور پیش کر رہا ہے کیونککہ وہ عالمی تخلیق کاری کا مرکز بن گیا ہے۔ لیکن ہماری جانب سے کوئی متبادل نقطہ نظر پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
انڈیا اور بھارت تنازع پر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’مجھے نہیں معلوم، یہ آپ کو وزیر اعظم سے پوچھنا پڑے گا۔ میں آئین میں اس لفظ سے پوری طرح خوش ہوں۔ حکومت میں خوف کا عالم ہے۔ یہ توجہ ہٹانے کی حکمت عملی ہیں۔ ہم اپنے اتحاد کے لیے ہندوستان کا نام لے کر آئے تھے لیکن اس نے وزیر اعظم کو پریشان کر دیا۔ وزیر اعظم نے خلفشار کی نئی حکمت عملی تیار کی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز