منی پور پولیس کی ایک بڑی ٹکڑی کے ذریعہ روکے جانے کے ایک دن بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے جمعہ کو بشنوپور ضلع کے موئرانگ میں راحت کیمپوں کا دورہ کیا۔ یہاں انھوں نے نسلی تشدد سے متاثر لوگوں سے ملاقات کی۔ منی پور ریاستی کانگریس صدر کیشم میگھ چندر سنگھ نے کہا کہ راہل گاندھی ہیلی کاپٹر سے موئرانگ گئے اور امپھال لوٹ کر یکساں نظریہ والی 10 پارٹیوں کے لیڈران اور سول سوسائٹی اداروں کے اراکین سے ملاقات کریں گے۔ وہ یونائٹیڈ ناگا کونسل (یو این سی) کے لیڈران، بااثر خواتین بلدیوں، سرکردہ شہریوں اور دانشوروں سے بھی بات چیت کریں گے۔
Published: undefined
جمعرات کو اپنی آمد پر سینئر کانگریس لیڈر نے امپھال مغرب ضلع اور چراچندپور میں راحت کیمپوں کا دورہ کیا تھا جہاں نقل مکانی کرنے والے لوگوں نے تشدد کے پناہ لی ہے۔ نسلی تشدد میں کم از کم 12 لوگ مارے گئے ہیں اور 400 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ 3 مئی کو شروع ہوئے نسلی تشدد میں بڑی تعداد میں ملکیتیں، گھر، گاڑیاں اور اہم عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔
Published: undefined
بہرحال، میگھ چندر سنگھ نے میڈیا سے کہا کہ ’’دونوں اضلاع میں راہل گاندھی نے لوگوں کی پریشانی سنی۔ کانگریس لیڈر نے امپھال میں راحت کیمپ میں ہی رات کا کھانا کھایا۔‘‘ اس سے قبل راہل گاندھی جب جمعرات کو سڑک راستہ سے بشنوپور کے لیے روانہ ہوئے تو ان کے قافلے کو بشنپور کے ایس پی ہائسنام بلرام سنگھ کی قیادت میں پولیس کی ایک بڑی ٹکڑی نے قانون اور انتظام کا حوالہ دیتے ہوئے امپھال سے تقریباً 20 کلومیٹر دور روک دیا۔ خاتون مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بشنو پور پولیس اسٹیشن کے سامنے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ خواتین راہل گاندھی سے ملنے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے بعد میں ٹوئٹ کیا جس میں لکھا کہ ’’میں منی پور کے اپنے سبھی بھائیوں اور بہنوں سے ملنے آیا ہوں۔ سبھی طبقات کے لوگ بہت پیار کرنے والے ہیں۔ یہ بہت افسوسناک ہے کہ حکومت مجھے روک رہی ہے۔ منی پور کو ہیلنگ ٹچ کی ضرورت ہے۔ امن ہی ہماری واحد ترجیح ہونی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سمیت تمام سرکردہ کانگریس لیڈران نے منی پور پولیس کے ذریعہ جمعرات کو کی گئی کارروائی کی مذمت کی ہے۔ کانگریس لیڈران نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی ہدایت پر منی پور پولیس نے راہل گاندھی کو بشنوپور ضلع کا دورہ کرنے سے روک دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined