کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت کو معیشت کی خستہ حالی سے متعلق ایک بار پھر نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے بینکوں اور جی ڈی پی کی خستہ حالت، مہنگائی و بے روزگار کو لے کر حکومت سے بذریعہ ٹوئٹ سوال پوچھا ہے۔ ٹوئٹ میں راہل گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’بینک مصیبت میں ہیں اور جی ڈی پی بھی۔ مہنگائی اتنی زیادہ ہے جو کبھی نہیں تھی، نہ ہی بے روزگاری۔ عوام کی ہمت ٹوٹ رہی ہے اور سماجی انصاف کو روزانہ کچلا جا رہا ہے۔ وِکاس یا وناش؟‘‘
Published: undefined
غور طلب ہے کہ جی ڈی پی تاریخی گراوٹ کے ساتھ مائنس میں ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں بے روزگاری سب سے اونچائی پر ہے۔ مہنگائی سے لوگوں کا برا حال ہو رہا ہے۔ ایک کے بعد ایک بینک بند ہونے کے دہانے پر پہنچ رہے ہیں۔ اس فہرست میں لکشمی ولاس بینک کا نام بھی جڑ گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے تمل ناڈو کے پرائیویٹ سیکٹر کے لکشمی ولاس بینک پر ایک مہینے کے لیے کئی طرح کی پابندیاں لگا دی ہیں۔ بینک کے بورڈ کو سپرسیڈ کر دیا گیا ہے اور پیسہ نکالنے کی حد طے کر دی گئی ہے۔ گاہک اب 16 دسمبر تک بینک سے 25 ہزار روپے تک ہی نکال سکیں گے۔ حکومت نے ریزرو بینک کی صلاح پر یہ قدم اٹھایا ہے۔ وزارت مالیات کے ایک بیان میں یہ جانکاری دی گئی ہے۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ لکشمی ولاس بینک (ایل وی بی) دیوالیہ ہونے کے دہانے پر کھڑا ہے۔ 31 مارچ 2019 کو پی سی اے تھریس ہولڈ کی خلاف ورزی کو دیکھتے ہوئے بینک کو ستمبر 2019 میں پرامپٹ کریکٹو ایکشن (پی سی اے) فریم ورک کے تحت رکھا گیا تھا۔ بینک نے 30 ستمبر کو ختم سہ ماہی کے لیے 396.99 کروڑ روپے کا خسارہ اٹھایا تھا۔ ایل وی بی نے گزشتہ سال کی اسی سہ ماہی میں بھی 357.17 کروڑ روپے کا نقصان درج کیا تھا۔ ایسا نہیں ہے کہ ایل وی بی پہلا بینک اس فہرست میں درج ہوا ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی بینک دیوالیہ ہو چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ راہل گاندھی اس ایشو کو لے کر مرکز کی مودی حکومت پر حملہ کیا ہے اور پوچھا ہے کہ حکومت کی نگاہ میں آخر وِکاس (ترقی) کسے کہتے ہیں، کیونکہ اگر یہ وِکاس ہے تو ’وِناش‘ (تباہی) کسے کہتے ہیں؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined