لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے آج دہلی کینٹ ریلوے اسٹیشن پر ہندوستانی ریل ملازمین میں بطور ٹریک مین کام کرنے والوں سے ملاقات کی۔ اس دوران راہل گاندھی نے ان کے مسائل اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔ اس ملاقات کی ایک ویڈیو راہل گاندھی نے ’ایکس‘ ہینڈل پر جاری کی ہے جس میں وہ ہاتھ میں ہتھوڑا، سر پر ٹوپی اور جسم پر ٹریک مین کی جیکٹ پہنے دکھائی دے رہے ہیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنے اس پوسٹ میں ’ٹریک مین‘ کی تکلیفوں پر فکر ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ریلوے کو رفتار دینے اور محفوظ بنائے رکھنے والے ٹریک مین بھائیوں کے لیے سسٹم میں ’نہ کوئی پروموشن ہے، نہ ہی اموشن (جذبات)‘۔ انڈین ریل ملازمین میں ٹریک مین سب سے زیادہ نظر انداز ہیں، ان سے مل کر ان کے مسائل اور چیلنجز کو سمجھنے کا موقع ملا۔‘‘
Published: undefined
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ٹریک مین کے ساتھ ہوئی گفتگو سے ملی جانکاری کا تذکرہ کرتے ہوئے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ٹریک مین 35 کلو اوزار اٹھا کر روزانہ 10-8 کلومیٹر پیدل چلتے ہیں۔ ان کی ملازمت ٹریک پر ہی شروع ہوتی ہے اور وہ ٹریک سے ہی ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ جس محکمہ جاتی امتحان کو پاس کر دوسرے ملازمین بہتر عہدوں پر جاتے ہیں، اس امتحان میں ٹریک مین کو بیٹھنے بھی نہیں دیا جاتا۔ ٹریک مین بھائیوں نے بتایا کہ ہر سال تقریباً 550 ٹریک مین کام کے دوران حادثات کے شکار ہو کر جان گنوا دیتے ہیں، کیونکہ ان کی سیکورٹی کے انتظامات ناکافی ہیں۔‘‘
Published: undefined
اپنے پوسٹ میں راہل گاندھی نے ٹریک مین کے دو اہم مطالبات کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے لکھا کہ ’’مشکل حالات میں بغیر بنیادی سہولیات کے دن رات سخت محنت کرنے والے ٹریک مین بھائیوں کے ان اہم مطالبات کو ہر حال میں سنا جانا چاہیے۔ (1) کام کے دوران ہر ٹریک مین کو ’حفاظتی ڈیوائس‘ ملے، جس سے ٹریک پر ٹرین آنے کی اطلاع انھیں وقت سے مل سکے۔ (2) ٹریک مین کو محکمہ جاتی امتحان (ایل ڈی سی ای) کے ذریعہ ترقی کا موقع ملے۔‘‘ پوسٹ کے آخر میں راہل گاندھی یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’ٹریک مین کی محنت و مشقت سے ہی کروڑوں ملکی باشندوں کا محفوظ ریل سفر مکمل ہوتا ہے، ہمیں ان کی حفاظت اور ترقی دونوں یقینی بنانی ہی ہوگی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined