لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر چین کے ساتھ کشیدگی کے درمیان پیر کے روز یہ خبر موصول ہوئی کہ چینی فوج دو کلومیٹر پیچھے ہٹ گئی ہے۔ متعدد میڈیا رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا کہ دونوں ممالک کی افواج ہی ایل اے سی سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔
Published: undefined
دریں اثنا، راہل گاندھی نے لداخ میں چین کی فوج کے پیچھے ہٹنے اور چینی موقف سے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال سے بات چیت کے حوالہ سے سوال اٹھائے ہیں۔ منگل کے روز انہوں نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے کچھ اہم سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ بات چیت کے دوران ہندوستان کی جانب سے ایل اے سی پر جمود قبل پر زور کیوں نہیں دیا گیا۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں این ایس اے ڈووال اور چینی اسٹیٹ کاؤنسلر وانگ یی کی بات چیت کو دونوں فریقین کی طرف سے جاری کئے گئے بیان کو شیئر کیا۔ انہوں نے لکھا قومی مفاد سب سے زیادہ ضروری ہے۔ حکومت ہند کا فرض ہے کہ وہ اس کی حفاظت کرے۔
Published: undefined
اس کے بعد (کچھ اہم سوالات)
1. جمود قبل پر اصرار کیوں نہیں کیا گیا؟
2. چین ہمارے علاقہ میں 20 نہتے جوانوں کے قتل کو جائز کیوں ٹھہرا رہا ہے؟
3. وادی گلوان میں ہماری علاقائی خود مختاری کا ذکر کیوں نہیں ہو رہا ہے؟
Published: undefined
غور طلب ہے کہ پیر کے روز وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال کی چینی اسٹیٹ کاؤنسلر وانگ یی سے علاقہ میں قیام امن کے حوالہ سے بات چیت ہوئی ہے۔ اس کے بعد ایسی خبریں بھی موصول ہوئیں کہ دونوں ممالک کی یافواج لداخ کی ایل اے سی سے باہمی مفاہمت کے بعد پیچھے ہٹنا شروع ہو گئی ہیں اور دنوں فریقین کے فوجیوں کے درمیان ایک ’بفر زون‘ بنا دیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined