قومی خبریں

منگیش یادو انکاؤنٹر پر راہل گاندھی کا سوال، کون طے کرے گا کہ کون زندہ رہے گا اور کون نہیں

اتر پردیش میں منگیش یادو انکاؤنٹر معاملے  پرتنازعہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ حزب اختلاف  مسلسل برسراقتدار بھارتیہ جنتاپارٹی پر حملے کر رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

اتر پردیش کے سلطان پور میں منگیش یادو انکاؤنٹر کو لے کر سیاست زوروں پر ہے۔ ایک طرف اہل خانہ نے پولیس پر انہیں بے دردی سے مارنے کا الزام لگایا ہے تو دوسری طرف  حزب اختلاف کے رہنما حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا  ہےکہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں امن و امان تباہ ہوچکا ہے۔

Published: undefined

سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر منگیش یادو کیس کے حوالے سےراہل گاندھی نے ایکس پر لکھا ’ منگیش کے اہل خانہ کے آنسوؤں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ بی جے پی 'قانون کی حکمرانی' پر یقین نہیں رکھتی اور پورا ملک سوال کر رہا ہے کہ کیا عدالت یا پولیس فیصلہ کرے گی کہ کون زندہ رہے گا اور کون نہیں رہے گا؟‘

Published: undefined

راہل گاندھی نے مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا، "ایس ٹی ایف جیسی پیشہ ور فورس کو بی جے پی حکومت میں 'مجرم گینگ' کی طرح چلایا جا رہا ہے، جس پر مرکزی حکومت کی خاموشی اس 'ٹھوکو پالیسی' پر ان کی واضح رضامندی ہے۔اتر پردیش ایس ٹی ایف کے درجنو ں انکاؤنٹر سوالوں کے گھیرے میں ہیں۔ کیا اس میں سے کسی بھی افسر پر کوئی کارروائی ہوئی؟آخر کون انہیں بچا رہا ہے اور کیوں؟کیمرے کے آگے آئین کو ماتھے پر لگانا صرف ڈھونگ ہے، جب آپ کی حکومتیں کھلے عام اس کی دھجیاں اڑا رہی ہیں۔اتر پردیش میں ہوئے سبھی انکاؤنٹر کی جانچ کر کے انصاف کیا جانا چاہئے۔ وردی پر لگیں خون کی چھینٹیں صاف ہونی چاہئیں۔‘‘

Published: undefined

راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ پولیس نے اسے (منگیش) ڈکیتی کے معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے اس کے گھر سے اٹھایا تھا اور دو دن بعد اس کی انکاؤنٹر میں موت ہو گئی ۔ 5 ستمبر کو اتر پردیش پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس کے ذریعہ منگیش یادو کے انکاؤنٹر نے ریاست میں سیاسی طوفان کھڑا کردیا ہے۔ حزب اختلاف نے اسے ’’جعلی انکاؤنٹر‘‘ قرار دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined