کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے لیے ایک بار پھر بری خبر سامنے آئی ہے۔ انھیں سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے، اور اس کے لیے ایک ماہ سے بھی کم وقت کی مہلت دی گئی ہے۔ گزشتہ پانچ روز میں راہل گاندھی کے لیے یہ تیسری بری خبر ہے۔ پہلے انھیں سورت کورٹ کے ذریعہ ہتک عزتی کے ایک معاملہ میں دو سال کی سزا سنائی گئی۔ اس کے بعد لوک سبھا کی رکنیت سے انھیں محروم کر دیا گیا، اور اب سرکاری بنگلہ بھی ہاتھوں سے جاتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق پارلیمانی رکنیت منسوخ ہونے کے بعد لوک سبھا کی ہاؤس کمیٹی نے راہل گاندھی کے نام یہ نوٹس جاری کیا ہے۔ راہل گاندھی 12 تغلق لین والے سرکاری بنگلے میں رہ رہے ہیں اور اب انھیں یہ ٹھکانہ 22 اپریل تک خالی کرنا ہوگا۔ نوٹس کے مطابق ڈسکوالیفکیشن کے ایک ماہ کے اندر راہل گاندھی کو اپنی سرکاری رہائش خالی کرنا ہے۔
Published: undefined
دراصل سورت کی ایک عدالت نے گزشتہ جمعرات کو ’مودی سرنیم‘ (کنیت) سے متعلق تبصرہ کو لے کر کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف 2019 میں درج مجرمانہ ہتک عزتی کے ایک معاملے میں انھیں قصوروار ٹھہرای اتھا اور دو سال جیل کی سزا سنائی تھی۔ اس سزا کے بعد سے ہی راہل گاندھی کے لیے مشکلات کا دور شروع ہو گیا۔ اس سزا کی وجہ سے پہلے تو گزشتہ جمعہ کے روز راہل گاندھی کو لوک سبھا کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا، اور اب سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا حکم جاری ہو گیا ہے۔
Published: undefined
بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس جاری ہونے کے بعد کانگریس لیڈران کا شدید رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ پرمود تیواری نے کہا کہ یہ راہل گاندھی کے تئیں بی جے پی کی نفرت کو ظاہر کرتا ہے۔ نوٹس دیے جانے کے بعد 30 دنوں کی مدت کے لیے وہ شخص اسی گھر میں رہنا جاری رکھ سکتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، 30 دنوں کی مدت کے بعد کوئی شخص مارکیٹ شرح پر کرایہ کی ادائیگی کر کے اسی گھر میں رہنا جاری رکھ سکتا ہے۔ یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ راہل گاندھی زیڈ پلس سیکورٹی والے درجہ میں آتے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ راہل گاندھی سورت کورٹ کی سزا اور لوک سبھا رکنیت منسوخ کیے جانے کے بعد جارحانہ انداز اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انھوں نے لوک سبھا رکنیت ختم ہونے کے ایک دن بعد ہفتہ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ظاہر کر دیا تھا کہ وہ رکن پارلیمنٹ رہیں یا نہ رہیں، یا پھر انھیں جیل میں ہی کیوں نہ ڈال دیا جائے، وہ جمہوریت کی لڑائی لڑتے رہیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ڈرنے والے نہیں ہیں اور معافی بھی نہیں مانگیں گے کیونکہ ان کا نام ساورکر نہیں بلکہ گاندھی ہے، اور گاندھی معافی نہیں مانگتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز