کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے 3 اگست یعنی منگل کی صبح اپوزیشن لیڈران کو ناشتہ کی دعوت دی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ پارلیمانی اجلاس کو لے کر کوئی اہم گفتگو ہو سکتی ہے۔ دراصل پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس روزانہ ہنگامہ کی نذر ہو رہا ہے اور کانگریس سمیت تقریباً سبھی اپوزیشن پارٹیاں پیگاسس ایشو کے ساتھ ساتھ زرعی قوانین کو لے کر بھی بحث کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن مودی حکومت اس کے لیے تیار نظر نہیں آ رہی ہے۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق راہل گاندھی نے اپوزیشن لیڈران کو ناشتہ پر منگل کی صبح 9.30 بجے دہلی واقع کانسٹی ٹیوشن کلب میں بلایا ہے۔ اس میٹنگ میں کانگریس کے سبھی اراکین پارلیمنٹ بھی موجود رہیں گے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آنے والے وقت میں اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو گھیرنے کے لیے کیا پالیسی بنائی جاتی ہے۔ ممکن ہے کہ راہل گاندھی کی جانب سے اپوزیشن لیڈران کو دی گئی ناشتے کی دعوت اور اس دوران ہونے والی میٹنگ اپوزیشن اتحاد کو مضبوطی عطا کرنے اور مرکزی حکومت پر دباؤ بنانے کی ایک کوشش ہو۔
Published: undefined
یہاں قابل ذکر ہے کہ 3 اگست کو پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے تیسرے ہفتہ کا دوسرا دن ہوگا۔ پہلے دو ہفتے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ کی وجہ سے کوئی خاص کام نہیں ہو سکا۔ پارلیمنٹ میں پیگاسس جاسوسی کو لے کر ہنگامہ کے درمیان کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے گزشتہ جمعرات کو حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ وہ پیگاسس، کسان تحریک، مہنگائی جیسی قومی اہمیت کے ایشوز پر بحث نہیں کر رہی ہے اور اپوزیشن کو کام کرنے نہیں دے رہی ہے۔ راہل گاندھی نے واضح لفظوں میں کہا تھا کہ ’’ہماری جمہوریت کی بنیاد یہ ہے کہ اراکین پارلیمنٹ لوگوں کی آواز بنیں اور قومی اہمیت کے ایشوز پر بحث کریں۔ مودی حکومت اپوزیشن کو اپنا کام نہیں کرنے دے رہی ہے۔ پارلیمنٹ کا زیادہ وقت برباد نہ کریں، مہنگائی اور کسانوں کے ایشو کے ساتھ ساتھ پیگاسس پر بحث ہونے دیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined