نئی دہلی: کانگریس صدر راہل گاندھی نے مختلف ریاستوں اور کانگریس کی حمایت سے بنی حکومتوں سے اگلے اسمبلی سیشن کے دوران لوک سبھا اور اسمبلیوں میں ایک تہائی سیٹ خواتین کے لئے ریزرو کرنے کے لئے ایک قرارداد پاس کرنے کی درخواست کی ہے۔
کانگریس نے اس سلسلے میں 6 دسمبر کو پنجاب کے وزیراعلی امریندر سنگھ کو راہل گاندھی کے لکھے خط کو اتوار کے دن جاری کیا گیا۔
خط میں راہل گاندھی نے کہا کہ خواتین نے ملک میں زندگی کے مختلف شعبوں میں تیزی سے ترقی کی ہے لیکن پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں انہیں مناسب نمائندگی نہیں ملی ہے۔ حقیقت میں خواتین کو بااختیار ہونا اس وقت مانا جائے گا جب اسمبلیوں میں ان کو مناسب نمائندگی ملے گی۔ پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی سے متعلق ہندوستان کا مقام 198 ممالک میں 148واں ہے۔
ریاستی اسمبلیوں میں تو صورت حال اور خراب ہے۔ ایڈمنسٹریشن میں خواتین کو مناسب نمائندگی نہیں ملنے سے ہندوستانی جمہوریت کمزور ہوتی ہے اور موجودہ سسٹم میں ناانصافی کے شبہات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ راجیہ سبھا نے آئین (180واں ترمیم) بل پاس کیا تھا۔ حالانکہ یہ بل سال 2014 میں لوک سبھا کے تحلیل ہونے کے ساتھ ہی ختم ہوگیا تھا۔ کانگریس اور دیگر ریاستی پارٹیوں نے وزیراعظم سے خواتین کے ریزرو یشن بل کو پاس کرانے کا مطالبہ کیا ہے اور اپنی حمایت کی بھی بات کہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین ریزرویشن مخالف خواتین کی صلاحیت پر شبہ کا اظہار کرتے ہیں لیکن آئین کے 73ویں اور 74ویں ترمیموں نے انہیں غلط ثابت کیا ہے۔
Published: 09 Dec 2018, 6:09 PM IST
کانگریس صدر نے کہا کہ مقامی اور بلدیاتی سطح پر خواتین نے نہ صرف اپنے آپ کو بہتر لیڈر ثابت کیا ہے بلکہ ان روایتوں کو بھی چیلنج دیا ہے جو ان کی کارکردگی کو محدود کرتی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ ’’میں نے پورے ملک میں خواتین کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ میں نے ان کے اندر زبردست صلاحیت اور عوامی خدمت کے تئیں ان کے عزم کو محسوس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین ریزرویشن کے لئے اپنے عزم کا اظہار کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ریاستی اسمبلیوں اور لوک سبھا کے اگلے سیشن میں خواتین کو ایک تہائی سیٹ ریزرو کرنے کے لئے قرارداد پاس کریں۔
راہل گاندھی نے اس سلسلے میں خواتین کانگریس کی صدر سشمتا دیو کے خط کا ذکر کیا۔ محترمہ سشمیتا دیو نے کانگریس کے اقتدار والی ریاستوں سے اس سلسلے میں قرار داد پاس کرنے کی اپیل کی ہے۔ اڈیشہ اور آندھراپردیش اس طرح کی قراردادیں پہلے ہی پاس کرچکی ہیں۔
Published: 09 Dec 2018, 6:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Dec 2018, 6:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز