مرکزی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کی تحریک کی حمایت میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی آج دو روزہ دورہ پر راجستھان پہنچے۔ دورہ کے پہلے دن انھوں نے ہنومان گڑھ کے پیلی بنگا اور شری گنگا نگر کے پدم پور میں عظیم الشان کسان مہاپنچایت کو خطاب کیا۔ دورے کی شروعات پیلی بنگا سے کرتے ہوئے یہاں منعقد کسان مہاپنچایت میں انھوں نے کہا کہ ’’کانگریس کی کوشش رہی ہے کہ کھیتی کسی ایک کے ہاتھ میں نہ جائے، لیکن نئے زرعی قوانین میں اس کا الٹا کیا جا رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
مہاپنچایت میں امنڈے عوامی سیلاب کو خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’مودی جی کہتے ہیں کہ ہم کسانوں کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں، آپ کیا بات کرنا چاہتے ہیں؟ زرعی قوانین کو ختم کریں، اس کے بعد کسان آپ کے ساتھ بات کریں گے۔ آپ ان کی زمین، مستقبل کو چھین رہے ہیں اور ایسے میں آپ کہتے ہیں کہ ان سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے قانون واپس لیں، پھر بات کریں۔‘‘
Published: undefined
کسان مہاپنچایت کو خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے زرعی قوانین کو لانے کے پیچھے کا مقصد سمجھایا۔ انھوں نے کہا کہ آپ کے لیے جو یہ تین قوانین لائے گئے ہیں، مودی جی انھیں کیوں لا رہے ہیں، ان کا مقصد کیا ہے، اسے میں آپ کو سمجھاؤں گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’زراعت دنیا کا سب سے بڑا کاروبار ہے، کیونکہ اس سے کروڑوں لوگوں کو کھانا ملتا ہے۔ ہندوستان کی 40 فیصد آبادی اس کاروبار کو چلاتی ہے۔ کانگریس کی ہمیشہ سے کوشش رہی کہ زراعت کسی ایک کے ہاتھ میں نہ جائے۔ آزادی کے بعد سے یہی ہمارا مقصد رہا ہے کہ اس میں 40 فیصد لوگوں کی شراکت داری رہے۔ لیکن ان قوانین میں اس کا الٹ ہو رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے مہاپنچایت میں موجود کسانوں سے کہا کہ ’’تینوں زرعی قوانین کیا ہے؟ یہ لوگ زراعت کے کاروبار کو کسانوں اور مزدوروں سے چھیننا چاہتے ہیں۔ اس حکومت کا مقصد ہے کہ 40 فیصد لوگوں کا کاروبار صرف 3-2 لوگوں کے ہاتھ میں چلا جائے۔ ان قوانین کے ذریعہ یہ لوگ اپنے صنعت کار دوستوں کے لیے راستہ بنا رہے ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے مہاپنچایت میں پہنچے کسانوں کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ’’میں یہاں آپ کو یقین دلانے آیا ہوں کہ ان قوانین کو بڑھنے نہیں دیں گے۔ ہم انھیں رد کروا کر ہی مانیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز