بھارت کو جوڑنے کے لیے طویل اور تاریخی یاترا پر نکلے راہل گاندھی یاترا کے دوران جگہ جگہ میڈیا سے بھی خطاب کر رہے ہیں۔ انھوں نے جمعرات کو بھی میڈیا اہلکاروں سے بات کی اور پریس کانفرنس کے دوران ساورکر کے ذریعہ انگریزوں کی لکھی ہوئی چٹھی پڑھ کر سنائی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ساورکر جی نے اس میں لکھا ہے– میں التجا کرتا ہوں، سر، میں ہمیشہ آپ کے حکم کی تعمیل کرنے والا خادم بنا رہوں گا...۔ جب انھوں نے اس خط پر دستخط کیے، تو کیا وجہ تھی؟ وہ خوف تھا... وہ انگریزوں سے ڈرتے تھے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ساورکر نے خوف کی وجہ سے انگریزوں سے معافی مانگی، لیکن گاندھی جی، نہرو اور پٹیل نے کبھی ایسا نہیں کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اگر مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ بھی دیکھ لیں۔ ساورکر نے انگریزوں کی مدد کی تھی۔ میں اس معاملے میں بہت واضح ہوں۔ اس دوران راہل گاندھی نے کہا کہ اگر حکومت کو لگ رہا ہے کہ اس یاترا سے ملک کو نقصان ہے، تو اسے یاترا روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
Published: undefined
راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ملک میں فی الحال دو نظریات کی لڑائی ہے۔ ایک طرف وہ ہیں جو گاندھی کو مانتے ہیں، اور دوسری طرف ساورکر کی سوچ والے لوگ ہیں۔ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ ’’میری رائے ہے کہ ساورکر نے خوف کی وجہ سے خط پر دستخط کیا، لیکن نہرو-پٹیل-گاندھی سالوں جیل میں رہے اور معافی کے کسی خط پر دستخط نہیں کیا۔ ساورکر کا چٹھی پر دستخط کرنا ہندوستان کے سبھی لیڈروں کے ساتھ دھوکہ تھا۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں گزشتہ 8 سال میں نفرت، خوف اور تشدد پھیلایا جا رہا ہے۔ بی جے پی لیڈران کسان اور نوجوانوں سے بات نہیں کرتے ہیں۔ ملک کے نوجوانوں کو سامنے کا راستہ نہیں دکھائی دے رہا ہے۔ بے روزگاری و مہنگائی پھیل رہی ہے، کسان کو فصل کی صحیح قیمت نہیں ملتی۔ کسانوں کی حفاظت ضروری ہے، کیونکہ ہمارے کسان ملک کو کھانا دیتے ہیں، انھیں چھوڑنا نہیں ہے۔ حکومت اور ملک کا فرض بنتا ہے کہ کسانوں کی حفاظت کی جائے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے پریس کافنرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت اپوزیشن کی آواز دبانے کا کام کرتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’پارلیمنٹ میں بھی ہمیں بولنے نہیں دیا جاتا تھا۔ مائک بند کر دیا جاتا تھا۔ ہم نے بھارت جوڑو یاترا سے پہلے پارلیمنٹ میں بات کرھنے کی کوشش کی۔ نوٹ بندی، جی ایس ٹی، چین، بے روزگاری پر ہمارا مائک بند ہو جاتا تھا۔ ہمارے پاس، یعنی پورے اپوزیشن کے پاس کوئی راستہ نہیں تھا۔ اس لیے ہم نے اپنی بات رکھنے کے لیے یہ راستہ چنا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز