قومی خبریں

زرعی قانون کسانوں کے لیے سزائے موت: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے ٹوئٹ کے ذریعہ ایک اخبار کی کٹنگ کو شیئر کرتے ہوئے حکومت پر نشانہ سادھا ہے۔ یہ پورا تنازعہ راجیہ سبھا میں زرعی قانون بلوں کو لے کر ووٹنگ سے جڑا ہے۔

راہل گاندھی، تصویر یو این آئی
راہل گاندھی، تصویر یو این آئی 

زرعی قانون کو لے کر ایک بار پھر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت پر نشانہ سادھا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کہا ہے کہ "زرعی قانون ہمارے کسانوں کے لیے سزائے موت ہے۔ ان کی آواز کو پارلیمنٹ اور باہر کچل دیا گیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستان میں جمہوریت مر چکی ہے۔"

Published: undefined

راہل گاندھی نے ٹوئٹ کے ذریعہ ایک اخبار کی کٹنگ کو شیئر کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ پورا تنازعہ راجیہ سبھا میں زرعی بلوں کو لے کر ووٹنگ سے جڑا ہے۔ ووٹنگ نہیں کرانے پر راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ سیٹ پر اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ موجود نہیں تھے اس لیے ووٹنگ کی جگہ زرعی بلوں کو صوتی ووٹوں سے ہی پاس کرا لیا گیا تھا۔

Published: undefined

اس درمیان کئی اخبارات اور میڈیا ہاؤس نے راجیہ سبھا کی کارروائی کے ویڈیو کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نائب چیئرمین کا یہ کہنا ہے کہ راجیہ سبھا میں زرعی بل پاس کرانے کے دوران ایک بھی اپوزیشن رکن پارلیمنٹ سیٹ پر موجود نہیں تھا اس لیے انھوں نے ووٹنگ نہیں کرائی یہ غلط ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس وقت راجیہ سبھا میں ہنگامہ ہو رہا تھا اور اپوزیشن رکن پارلیمنٹ چیئر کے قریب پہنچ گئے تھے، اس وقت بھی سیٹ پر دو اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ موجود تھے اور ووٹنگ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ایسے میں ضابطوں کے حساب سے ڈپٹی چیئرمین کو ووٹنگ کرانی چاہیے تھی، جو کہ انھوں نہیں کرائی۔ اسی بات کا راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ملک میں جمہوریت مر چکی ہے۔

Published: undefined

انگریزی اخبار 'دی سنڈے ایکسپریس' کے مطابق ڈیریک او برائن نے کہا کہ "میں ووٹنگ کے لیے سیٹ سے چیخا تھا۔ ہمیں معلوم تھا کہ ہم نے تجویز آگے بڑھائی ہے۔ ہمارے ہیڈ سیٹس آن تھے۔ فطری ہے کہ ہم سیٹ پر ہی تھی۔ ہمارے ووٹنگ کے مطالبہ کو کئی بار نظرانداز کیا گیا۔ کم از کم پارلیمنٹ کے چار قانون توڑے گئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined