کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے لندن میں اپنے ’جمہوریت‘ والے بیان کو لے کر مودی حکومت کے کئی وزراء کے ذریعہ لگائے گئے بے بنیاد الزامات پر لوک سبھا میں جواب دینا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں انھوں نے ایک بار پھر لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کو خط لکھ کر ایوان میں بولنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ 18 مارچ کو اسپیکر کو لکھے خط میں انھوں نے کہا کہ الزامات کا جواب دینا ان کا حق ہے اور پارلیمنٹ اس حق کا احترام کرنے کی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتی۔
Published: undefined
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے خط میں لکھا ہے کہ ’’پارلیمنٹ کسی بھی دیگر ادارہ کی طرح آئین کے شق 14 اور 21 میں موجود فطری انصاف کے اصولوں سے بندھی ہے۔ وہ ایڈمنسٹریٹو منمانی کے خلاف ایک گارنٹی ہیں اور یہ یقینی کرتے ہیں کہ ہر شخص کو ایک ایسے معاملے میں سماعت کا حق ہے جس سے وہ متعلق ہیں۔ یقینی طور سے آپ اس بات سے متفق ہوں گے کہ سبھی اداروں کی طرح پارلیمنٹ اس حق کا احترام کرنے کی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتی۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے خط میں روی شنکر پرساد کے معاملے کا بھی حوالہ دیا جس میں پارلیمنٹ میں ان کے تعلق سے جیوترادتیہ سندھیا کے ذریعہ کیے گئے تبصرہ معاملے میں وضاحت پیش کرنے کے لیے اصول کا سہارا لیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ لوک سبھا ڈیجیٹل لائبریری پر کئی مثالیں دستیاب ہیں جو بتاتے ہیں کہ یہ حق پارلیمنٹ کے اندر دیئے گئے بیانات کا جواب دینے تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ پبلک ڈومین میں لگائے گئے الزامات تک بھی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ راہل گاندھی لگاتار یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ مودی حکومت کے وزراء اور بی جے پی لیڈران کے ذریعہ لگائے جا رہے الزامات پر لوک سبھا رکن ہونے کے ناطے ایوان میں بولنے کا موقع دیا جائے۔ حالانکہ ابھی تک انھیں ایوان میں اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا ہے۔ کانگریس اس تعلق سے لگاتار کہتی آ رہی ہے کہ اڈانی معاملے پر بحث سے بچنے کے لیے حکومت اور بی جے پی قصداً راہل گاندھی کے معافی کے ایشو پر ہنگامہ کر رہی ہے، لیکن انھیں بولنے نہیں دے رہی۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج پھر راجیہ سبھا میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ معافی کا تو سوال ہی نہیں اٹھتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز