’دی ہندو‘ اخبار کی تازہ رپورٹ میں رافیل ڈیل سے متعلق نئے انکشافات کیے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رافیل جنگی جہاز فراہم کرنے والی فرانس کی کمپنی کو یو پی اے حکومت کے مقابلہ میں مودی حکومت نے زیادہ رعایاتیں دی ہیں۔ ’دی ہندو‘ اخبار نے دعوی کیا ہے کہ اس کے پاس وہ آخری رپورٹ ہے جو ہندوستان کی جانب سے بات چیت کرنے والی سرکاری ٹیم نے جولائی 2016 کو پیش کی تھی اور یہ رپورٹ فرانس اور ہندوستان کی حکومتوں کے درمیان ہونے والے معاہدہ پر دستخط ہونے سے دو ماہ پہلے پیش کی گئی تھی۔ اس رپورٹ کے بعد رافیل سودہ کے تعلق سے نئے سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔
’دی ہندو‘ میں این رام نے اخبار میں شائع حتمی رپورٹ کے تعلق سے مندرجہ ذیل پوائنٹس اٹھائے ہیں۔
Published: undefined
اخبار میں شائع خبر کے مطابق رافیل سودہ کے تعلق سے سرکاری ٹیم سے ہو رہی بات چیت کے ساتھ ساتھ سال 2015 سے ایک علیحدہ متوازی بات چیت چل رہی تھی جو وزیر اعظم کا دفتر اور این ایس اے کر رہا تھا، اس کی وجہ سے بات چیت کرنے والی سرکاری ٹیم کی پوزیشن کمزور ہو گئی تھی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جب با ت چیت کرنے والی سرکاری ٹیم نے مارچ 2016 میں وزارت برائے قانون و انصاف کی جانب سے دیئے گئے مشورہ کے مطابق بینک گارنٹی کا مطالبہ کیا تو فرانس کی کمپنی نے اس مطالبہ کو نظر انداز کرتے ہوئے جنوری 2016 میں دستخط کیے گئے میمورینڈم آف انڈر اسٹینڈنگ اور وزیر اعظم کے دفتر سے چل رہی بات چیت کی جانب اشارہ کیا۔
واضح رہے مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپنے جواب میں کہا ہے کہ اس نے رافیل سودہ پہلے سے بہتر شرائط پر کیا ہے اور اس میں رافیل سودہ سے متعلق سی اے جی رپورٹ کا بھی ذکر کیا ہے جبکہ حقیقت کچھ اور ہے۔ اخبار کے مدیر این رام نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے ’’بینک گارنٹی کی اس لئے اہمیت ہے کیونکہ ہندوستانی حکومت کو فرانس کی کمپنی کو ادائیگی کا 60 فیصد رقم پیشگی کرنی تھی۔ یہ ادائیگی 18ماہ کے اندر کرنی تھی یعنی مارچ 20158 تک کرنی تھی، جبکہ پہلا رافیل جنگی جہاز ستمبر 2019 میں آنا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز