رافیل معاہدہ پر ایک سنسنی خیز انکشاف منظر عام پر آیا ہے۔ فرانس کےس ابق صدر فرینکوئس اولاند نے کہا ہے کہ ’’رافیل معاہدہ میں انل امبانی کو دسالٹ نے نہیں چنا تھا، فرانس کے پاس انل امبانی کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل ہی نہیں تھا۔ ہم نے وہی پارٹنر چنا جو ہمیں دیا گیا۔‘‘ یہ انکشاف فرانس کی نیوز ویب سائٹ ’میڈیا پارٹ‘ نے کیا ہے۔ کانگریس نے اس انکشاف کے بعد ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’فرانس کے سابق صدر کے اس انکشاف سے مودی حکومت کے جھوٹ کی قلعی پوری طرح کھل گئی ہے۔‘‘
Published: 21 Sep 2018, 10:05 PM IST
ویب سائٹ کے صحافی جولین بوسو نے ایک ٹوئٹ میں فرانس کے صدر سے ہوئے سوال و جواب کا تذکرہ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ جب انھوں نے سابق صدر سے پوچھا کہ رافیل معاہدہ میں ریلائنس کو پارٹنر بنانے کا فیصلہ کس کا تھا، تو ان کا جواب تھا کہ ’’ریلائنس کو پارٹنر بنانے کا فیصلہ دسالٹ کا نہیں تھا، ہم نے وہی پارٹنر چنا جو ہمیں دیا گیا۔‘‘
Published: 21 Sep 2018, 10:05 PM IST
اولاند کا یہ بیان مودی حکومت کے اس دعوے کے بالکل خلاف ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ دسالٹ نے ہی انل امبانی کی ریلائنس کو چنا تھا اور اس فیصلے میں وزارت دفاع یا حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ حکومت ہند نے قبل میں واضح لفظوں میں کہا تھا کہ ’’وزارت دفاع نے رافیل معاہدہ میں ہندوستانی شراکت دار کا انتخاب کرنے میں کوئی کردار نہیں نبھایا تھا۔‘‘
ابھی دو دن قبل ہی مرکزی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے کہا تھا کہ سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) طیارہ بنانے میں اہل ہی نہیں تھی۔ اس بیان کی ایچ اے ایل کے سربراہ رہے ٹی سووَرنا راجو نے بخیا ادھیڑ دی تھی۔ ٹی سووَرنا راجو تین ہفتہ قبل ہی سبکدوش ہوئے ہیں۔ انھوں نے حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’آخر حکومت رافیل معاہدہ سے جڑی فائلیں پبلک کے سامنے کیوں نہیں لا رہی ہے؟‘‘
Published: 21 Sep 2018, 10:05 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Sep 2018, 10:05 PM IST
تصویر: پریس ریلیز