رافیل معاملہ پر مودی حکومت کے لئے ہر نیا دن نئی پریشانی لے کر آ رہا ہے۔ اب شائع ہوئی تازہ رپورٹ کے مطابق رافیل سودے میں شامل سات رکنی ہندوستانی وفد کے تین ارکان نے کہا تھا کہ 36 میں سے پہلے 18 جنگی جہازوں کی ڈلیوری کا شیڈیول یو پی اے کے مجوزہ سودے کے مقابلہ میں سست اور زیادہ وقفہ لینے والا ہے اور یو پی اے حکومت کے مجوزہ سودے کے مقابلہ رافیل جہاز مہنگے بھی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے 36 رافیل جنگی جہاز خریدنے کے لئے ڈسالٹ ایویشن سے جو معاہدہ کیا ہے وہ یو پی اے حکومت کے دوران 126 جہاز خریدنے کے لئے کی گئی پیش کش کے مقابلہ بہتر نہیں ہے۔ یہ بات وزارت دفاع کے تین اعلی افسران نے اپنے اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے نوٹ میں لکھا تھا۔ انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ کی تازہ رپورٹ کے مطابق رافیل سودے کی بات چیت کے لئے ہندوستان کی جانب سے ایک سات رکنی ٹیم بنی ہوئی تھی اور ان 7 ارکان میں سے تین ارکان نے اپنے نوٹ میں کہا تھا کہ 36 میں سے پہلے 18 جہاز کی ڈلیوری کا شیڈیول یو پی اے کے دوران ہوئے مجوزہ سودے کے مقابلہ میں سست اور زیادہ وقفہ والا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے ان افسران نے 8 صفحات پر مشتمل اپنے نوٹ میں تحریر کیا تھا کہ ڈیل کی قیمت سودے میں شامل ہندوستانی ٹیم کی جانب سے طے کیے گئے بینچ مارک قیمت سے 55.6 فیصد زیادہ تھی۔ مختلف اقتصادی ماہرین نے سودے کی اوپری حد 40 ہزار کروڑ روپے طے کی تھی، حالانکہ اس نوٹ میں لکھا ہے کہ سودے کی حتمی قیمت بڑھ کر 7.87 بلین یورو ہوگئی تھی۔
واضح رہے رافیل معاملہ میں حزب اختلاف مودی حکومت پر الزام لگا رہا کہ حکومت نے انل امبانی کی کمپنی کو مالی فائدہ پہنچانے کے لئے سودے کی شرائط میں تبدیلیاں کی تھیں۔ کانگریس کا الزام ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس معاملہ پر پوری طرح خاموش ہیں جبکہ اس معاملہ میں بدعنوانی کے واضح ثبوت موجود ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز