رافیل معالہ میں فرانس کے سابق صدر فرینکوئس اولاند کے بیان سے برپا ہنگامہ کو ختم کرنے کے لیے رافیل بنانے والی کمپنی دسالٹ نے جو وضاحت پیش کی اس میں کہا گیا تھا کہ اس نے ریلائنس ڈیفنس کو حکومت ہند کے دباؤ میں نہیں بلکہ اس لیے منتخب کیا کیونکہ وہ کمپنی ہندوستان کے کارپوریٹ افیئرس کی وزارت میں رجسٹرڈ تھی اور اس کے پاس ناگپور میں زمین تھی جہاں سے رَنوے بھی قریب تھی۔ لیکن جو جانکاری سامنے آئی ہے اس کے مطابق جس دن، یعنی 10 اپریل 2015 کو جب وزیر اعظم نریندر مودی نے فرانس سے 36 رافیل طیارہ خریدنے کا اعلان کیا، اس دن ریلائنس ڈیفنس کے پاس کوئی زمین تھی ہی نہیں۔
10 اپریل 2015 کو رافیل معاہدہ کے اعلان کے بعد جون 2015 میں ریلائنس ڈیفنس نے مہاراشٹر حکومت کے سامنے ایک پریزنٹیشن پیش کیا او راس سے ناگپور میں ’میہان‘ (ملٹی ماڈل انٹرنیشنل کارگو ہب اینڈ ائیر پورٹ) ایس ای زیڈ میں 289 ایکڑ زمین دینے کا مطالبہ کیا۔
مہاراشٹر کی دیویندر فڑنویس حکومت نے اس تجویز پر آناً فاناً میں فیصلہ لیتے ہوئے صرف 10 ہفتہ میں یعنی 28 اگست 2015 کو ریلائنس ڈیفنس کو 289 ایکڑ زمین الاٹ کر دیا۔ اسی زمین پر انل امبانی نے دھیرو بھائی امبانی ایرو اسپیس پارک (ڈی اے پی پی) بنانے کا اعلان کیا۔
28 اگست 2015 کو باقاعدہ لینڈ الاٹمنٹ تقریب کا انعقاد ہوا جس میں انل نے اعلان کیا تھا کہ وہ ناگپور کے نزدیک ایک عظیم الشان گرین فیلڈ ایرو اسپیس ایکوئپمنٹ مینوفیکچرنگ سنٹر میں 6500 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اس سنٹر میں انل امبانی کی نئی نویلی کمپنی ریلائنس ڈیفنس فکسڈ وِنگ ائیر کرافٹ، کمرشیل ٹرانسپورٹ ائیر کرافٹ کے لیے ایرو اسٹرکچر اور ایسے ہیلی کاپٹر کی تعمیر کی جائے گی جو دفاعی سیکٹر اور کمرشیل سیکٹر دونوں میں ہی استعمال ہو سکیں۔ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ اسی سنٹر میں طیاروں کی فروخت کے بعد کی سروس دینے کے لیے ضروری کَل پُرزوں کو بھی بنایا جائے گا۔
Published: undefined
اس خبر کے سامنے آنے کے بعد رافیل معاہدہ میں انل امبانی کے ریلائنس ڈیفنس کو پارٹنر بنائے جانے پر دسالٹ ایویشن کی وہ دلیل کمزور ہو جاتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ریلائنس ڈیفنس کو چننے کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی تھا کہ اس کے پاس زمین تھی۔
یہاں کچھ باتوں کو ایک بار پھر سلسلہ وار طریقے سے یاد کرنا ضروری ہے:
اس کے کچھ دن بعد دسالٹ ایویشن کے سی ای او ایرک ٹریپئے ہندوستان آتے ہیں اور ناگپور میں اس مشترکہ کارخانہ کی بنیاد رکھنے کی تقریب ہوتی ہے۔ اس تقریب میں ٹریپئے اور انل امبانی کے علاوہ فرانس کے سابق وزیر فلورنس پارلی، مرکزی وزیر نتن گڈکری اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے علاوہ ہندوستان میں فرانس کے سابق سفیر الیکزنڈر زیلگر بھی شامل ہوتے ہیں۔
Published: undefined
اس موقع پر انل امبانی کہتے ہیں کہ مرکزی وزیر نتن گڈکری اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنوس کی لگاتار مدد کے بغیر یہ ہونا ممکن نہیں تھا۔
اس پورے واقعہ میں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ جب ہندوستان نے فرانس سے سبھی 36 رافیل جنگی طیارہ فلائی اَوے یعنی پرواز کی حالت میں خریدنے کا معاہدہ کیا ہے تو پھر درال یعنی دسالٹ ایویشن اور ریلائنس ڈیفنس کی مشترکہ مشینری کس لیے تیار کی گئی ہے؟ جب طیاروں کی تعمیر ہی نہیں ہو رہی ہے تو پھر میک اِن انڈیا کے نعرے کا کیا ہو رہا ہے؟ دراصل معاملہ ان 36 رافیل طیاروں سے آگے جاتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ فرینکوئس اولاند کے بم دھماکہ اور اس کے بعد مچے طوفان کی افرا تفری میں جو چوطرفہ وضاحتیں پیش کی جا رہی تھیں اسی سلسلہ میں ہفتہ یعنی 22 ستمبر کو وزیر قانون نے کہا کہ ’’36 تو وہاں سے آ رہے ہیں، باقی یہیں بنائے جائیں گے۔‘‘ اس کا کیا مطلب نکالا جائے۔ کیا معاہدہ صرف 36 طیاروں کا نہیں، اس سے زیادہ کا ہے؟ یا پھر طے ہے کہ ریلائنس ڈیفنس اور دسالٹ کے مشترکہ کارخانہ کو چلائے رکھنے کے لیے آنے والے دنوں میں بھی طیاروں کی خریداری اسی دکان سے ہونی ہے؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز