ہندوستان کی کئی اہم ریاستوں میں اسمبلی انتخاب سے ٹھیک پہلے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کے مجاز برانچ سے الیکٹورل بانڈ کی فروخت شروع کیے جانے کو لے کر مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی ایم) نے مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سی پی ایم نے کہا کہ ایس بی آئی برانچ میں الیکٹورل بانڈ کی 19ویں قسط کی فروخت اسمبلی انتخاب سے ٹھیک پہلے شروع ہوئی ہے، جو انتخاب میں بدعنوانی کو فروغ دینے کا ایک ذریعہ ہے۔
Published: undefined
سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر سیتارام یچوری نے کہا کہ سیاسی بدعنوانی کے اس ویلڈیشن کو چیلنج دینے والی عرضیاں 3 سال سے سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس سے ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کو دولت کا مظاہرہ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ حالانکہ ایس بی آئی برانچز میں الیکٹورل بانڈ سبھی پارٹیوں کے لیے خریدے جا سکتے ہیں، لیکن اپوزیشن پارٹی بی جے پی پر الزام لگا رہی ہے کہ اس سے پارٹی کو زیادہ مقدار میں فنڈ حاص ہوگا اور یہ فیصلہ پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے ٹھیک پہلے لیا گیا ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ مرکز کی مودی حکومت نے گزشتہ 2 جنوری 2018 کے گزٹ نوٹیفکیشن نمبر 20 کے ذریعہ الیکٹورل بانڈ اسکیم 2018 کو نوٹیفائیڈ کیا تھا۔ اس اسکیم کے التزامات کے مطابق کسی بھی شخص (گزٹ نوٹیفکیشن کے مد نمبر 2 (ڈی) میں متعارف) الیکٹورل بانڈ خرید سکتا ہے، جو ہندوستان کا شہری ہے یا ہندوستان میں شامل یا قائم ہے۔ کوئی شخص تنہا یا دیگر اشخاص کے ساتھ مشترکہ طور پر الیکٹورل بانڈ خرید سکتا ہے۔ عوامی نمائندہ ایکٹ 1951 (1951 کا 43) کی دفعہ 29 کے تحت وہ رجسٹرڈ سیاسی پارٹیاں، جنھیں لوک سبھا کے گزشتہ عام انتخاب یا ریاستی اسمبلی کے انتخاب میں ڈالے گئے ووٹ میں کم از کم ایک فیصد ووٹ حاصل ہوا ہے، وہ ہی الیکٹورل بانڈ حاصل کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
ایس بی آئی کو فروخت کے انیسویں مرحلہ میں یکم جنوری 2022 سے 10 جنوری 2022 تک اپنی 29 مجاز ساکھوں میں الیکٹورل بانڈ جاری کرنے اور ادائیگی کرنے کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ لیکن اب اس کے وقت کو لے کر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ کیونکہ اتر پردیش، پنجاب، اتراکھنڈ، گوا سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں جلد انتخابات ہونے ہیں، جس کی تاریخوں کا اعلان کبھی بھی ہو سکتا ہے۔ اسی لیے سی پی ایم اس کے ذریعہ انتخابی بدعنوانی کا اندیشہ ظاہر کر رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined