لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے 110 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہردوئی ضلع میں گزشتہ ایک ہفتہ میں دلتوں کے استحصال سے جڑے کئی حیران کرنے والے دل دوز واقعات رونما ہوئے ہیں۔ ان میں سب سے سنگین واقعہ اعلیٰ ذات کی لڑکی سے محبت کرنے پر ایک دلت نوجوان کو زندہ جلانے والا ہے۔ اس کے علاوہ مورتی توڑنے کے الزامات کے درمیان دلتوں کے خلاف مقدمہ درج کیے جانے اور ’آشرم پدوتی ودیالیہ‘ کے طلبا کی پولس کے ذریعہ پٹائی کیے جانے کو لے کر دلتوں میں ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
Published: undefined
حالات ایسے ہیں کہ بہوجن سماج پارٹی کی قومی صدر مایاوتی اور کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سرجے والا تک نے اس پر فکر کا اظہار کیا ہے۔ ہردوئی میں ایک سنگین واقعہ 15 ستمبر کی رات پیش آیا جب بدھیچا گاؤں میں ایک دلت نوجوان ابھشیک سانڈی کو چارپائی پر باندھ کر زندہ جلا دیا گیا۔ بیٹے کے صدمہ میں ابھشیک کی ماں کی بھی موت ہو گئی۔ مقدمہ درج کرانے والے مہلوک ابھشیک عرف مونو کے چچا راج کمار کے مطابق اہم ملزم رادھے گپتا پہلے بھی کئی بار مونو کو زندہ جلا دینے کی دھمکی دے چکا تھا۔ راج کمار کا کہنا ہے کہ ’’وہ اعلیٰ ذات کے تھے جب کہ ہم دلت ہیں۔ ذات کی اونچ نیچ نے میری بھابی اور بھتیجے کی زندگی چھین لی۔ پولس نے اس معاملے میں رادھے گپتا سمیت تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔‘‘
Published: undefined
کوتوال شیلندر شریواستو کے مطابق پولس کے ریکارڈ میں دونوں کا معاشقہ درج ہے۔ ابھیشیک بی اے کا طالب علم تھا اور اس کے والد متھلیش اپنی اہلیہ کے ساتھ اسپتال میں تھے، ابھیشیک کی موت کی خبر سن کر ابھیشیک کی والدہ نے بھی دم توڑ دیا اور اس کے والد متھلیش اپنے ہوش کھو بیٹھے۔ رپورٹ ابھیشیک کے چچا نے درج کروائی ہے۔
Published: undefined
دوسرا واقعہ کوتوالی علاقہ میں پیش آیا۔ یہاں ایک مندر کی مورتی کو نقصان پہنچائے جانے کے بعد 250 سے زیادہ دلتوں کے خلاف نامزد رپورٹ درج کرائی گئی ہے۔ دراصل یہاں کے نمائش پوروا نامی محلہ میں کش آشرم اور مندر ایک دوسرے سے ملحق ہیں۔ اتوار کی دوپہر یہاں ایک میٹنگ ہوئی اور لوگوں نے مندر میں تالا ڈال دیا اور مبینہ طور پر مورتیوں کو توڑنے کی کوشش کی۔ پولس نے اس کے بعد راجیندر کشواہا اور سرویش کمار کو حراست میں لے کر جیل بھیج دیا۔ ادھر عدالت میں پیشی کے لئے لے جاتے وقت بجرنگ دل کے ضلع کوآرڈینیٹر نیہت مشرا نے ان کے چہرے پر سیاہی مل دی اور جم کر پٹائی کر دی۔
Published: undefined
اسی میٹنگ میں شامل دلت رہنما ڈاکٹر ارون موریہ کو بی جے پی نے پارٹی سے نکال دیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔ واقعہ کے بعد ہندو اور دلت آمنے سامنے آ گئے اور پولس پر یکطرفہ کارروائی کرنے کے الزامات عائد ہوئے ہیں۔
Published: undefined
تیسرا واقعہ ہردوئی کے بہٹا گوکل کا ہے جہاں محکمہ سماجی بہبود کی طرف سے چلائے جا رہے دین دیال اپادھیائے آشرم پدوتی کے کالج کے بارھویں کلاس کے طلبا بد انتظامیوں کے خلاف ضلع مجسٹریٹ سے شکایت کرنے کے لئے پیدل ہی چل پڑے۔ ہردوئی شاہجہانپور روڑ پر پولس نے ان پر لاٹھی چارج کر دیا۔ آشرم پدوتی کے کالج دلتوں اور آدیواسیوں کے لئے چہار سو ترقی کے لئے چلائے جاتے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس کے دلت رہنما اور سابق وزیر نتن راؤت کے مطابق یہ واقعات ایک ضلع میں پیش آئے لیکن کم و بیش پوری ریاست کا یہی حال ہے اور ملک بھر میں دلتوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ہردوئی کے یہ واقعات قابل مذمت ہیں، یہ شرم کی بات ہے کہ آج کے دور میں بھی غیرت کے نام پر دلتوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے ہردوئی میں دلت نوجوان کے قتل کے بعد اسے انتہائی ظالمانہ اور قابل مذمت واقعہ قرار دیا تھا۔ غورطلب ہے کہ ہردوئی بی جے پی کے رکن پارلیمان نریش اگروال کے اثر و رسوخ والا علاقہ ہے اور ویشیہ طبقہ کا یہاں کافی دبدبہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہردوئی میں دلت بنام سورن کشیدگی عروج پر ہے۔
Published: undefined
وہیں، پولس سپرنٹنڈنٹ آلوک پریہ درشی کے مطابق ان تمام واقعات میں قانونی کارروائی کی گئی ہے اور پولس کوئی کوتاہی نہیں برت رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined