بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملے پر پولس کو تنقید کا نشانہ بنا چکیں ڈاکٹر منیشا سیٹھی نے عارض خان عرف جنید کی گرفتاری پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سنٹر فار کمپیریٹیو ریلیجنس اینڈ سویلائزنس ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ پروفیسر اور سماجی کارکن ڈاکٹر منیشا نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ 10 سال کے بعد اچانک بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے نام پر ہوئی یہ گرفتاری مناسب معلوم نہیں ہوتی ہے۔ ڈاکٹر منیشا کا کہنا ہے کہ 2008 کے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر پہلے ہی شبہات ظاہر کیے جا چکے ہیں اور اس میں پولس کے کردار پر انگلیاں بھی اٹھ چکی ہیں اس لیے عارض خان کی گرفتاری پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔
‘Kafka Land: Prejudice, Law and Counterterrorism in India’ جیسی کتاب لکھ کر دہلی، ممبئی، بنگلور اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں دہشت گردی کے نام پر ہو رہی مسلمانوں کی گرفتاری پر اپنا نظریہ بیان کرنے والی ڈاکٹر منیشا نے عارض خان کی گرفتاری کے تعلق سے پولس کی کارروائی پر مایوسی ظاہر کی۔ انھوں نے پولس کے ذریعہ بیان کردہ گرفتاری کی وجوہات کو ایک بناوٹی کہانی قرار دیا۔ ڈاکٹر منیشا نے کہا کہ ’’بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے وقت پولس نے چاروں طرف پہرہ لگا رکھا تھا پھر کوئی ان کے ہاتھوں سے بچ کر کیسے بھاگ سکتا تھا۔‘‘ علاوہ ازیں ڈاکٹر منیشا نے کہا کہ ’’اگر پولس کی اس بات پر یقین کر بھی لیا جائے کہ وہ گولی چلاتے ہوئے بھاگ گیا تھا تو وہاں چلائی گئی گولیوں کےمیگزین کیوں برآمد نہیں ہوئے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ کئی ایسے سوال ہیں جس کا جواب پولس کے پاس موجود نہیں ہے اور ایک بار پھر عارض کی گرفتاری نے پولس کے کردار کو مشتبہ بنا دیا ہے۔
واضح رہے کہ کل دہلی پولس نے عارض خان کی گرفتاری کے بعد بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کا ذکر کیا تھا۔ جو لوگ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کو فرضی تصور کرتے ہیں انہوں نے ایک بار پھر پولس کی کارروائی پر شبہ ظاہر کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کو اس وقت کے کانگریس جنرل سکریٹری دگ وجے سنگھ نے بھی فرضی قرار دیا تھا اور اس کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔
بہر حال، بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملہ لوگوں میں ایک بار پھر موضوعِ بحث بن چکا ہے۔ گرفتار عارض خان کو پولس نے آج (جمعرات) دہلی کی ایک عدالت میں پیش کیا جہاں اسے 25 دن کے لیے پولس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
Published: 15 Feb 2018, 3:27 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Feb 2018, 3:27 PM IST