قومی خبریں

پنجابیوں نے کی مثال قائم، پنجاب میں گزشتہ چند سالوں میں 165 مساجد بحال

جماعت اسلامی ہند کی پنجاب شاخ کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں 165 سے زیادہ مساجد کو بحال کیا گیا ہے جبکہ ایک ٹوئت میں یہ نمبر 160 تحریر کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ٹوئٹر<a href="https://twitter.com/syedurahman">@syedurahman</a></p></div>

تصویر بشکریہ ٹوئٹر@syedurahman

 

پنجاب بھر کے دیہاتوں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو پروان چڑھانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ایک ایسی ریاست جس نے دیکھا کہ مسلمانوں کی آبادی آزادی کے وقت 40 فیصد سے کم ہو کر اب 1.93 فیصد ہو گئی ہے، گاؤں کے لوگ اور گردوارے ترک کر دی گئی مساجد کو بحال کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی ہند کی پنجاب شاخ کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں 165 سے زیادہ مساجد کو بحال کیا گیا ہے جبکہ ایک ٹوئت میں یہ نمبر 160 تحریر کیا گیا ہے۔

Published: undefined

برنالہ ضلع کے بخت گڑھ گاؤں میں مسجد کی بحالی کے لئے ایک کسان امندیپ سنگھ نے پہل کی اور اس نے دسمبر 2022 میں مسجد کی تعمیر کے لیے 250 مربع گز کا عطیہ دیا۔ جلد ہی، ساتھی گاؤں والوں سے پیسے آنے لگے۔ 2 لاکھ روپے اکٹھے ہونے کے بعد، پڑوسی دیہاتوں نے سیمنٹ اور اینٹوں سے ڈھیر لگا دیا۔ ایک مقامی مسلمان خاندان نے مسجد کے لیے سبمرسیبل پمپ لگایا۔

Published: undefined

انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس میں شائع خبر کے مطابق موتی خان نے بتایا کہ اتر پردیش کے رہنے والے مسلم خاندان نے چھ لاکھ روپے کا عطیہ دیا۔ امن دیپ نے یاد کیا کہ کیسے مسجد کے سنگ بنیاد کے وقت پندرہ مسلم خاندان کے علاوہ پورے گاؤں کے لئے لنگر کا انتظام کیا گیا تھا اور سب نے مل کر لنگر کھایا تھا۔

Published: undefined

80 سالہ کھوکر خان نے بتایا کہ ’’جب ہندوستان کی تقسیم ہوئی تو وہ بھٹنڈا کے بلو گاؤں میں رہتے تھے اور ہمارے غیر مسلم بہن بھایئوں نے ہمیں پاکستان نہیں جانے دیا تھا اور ہم بھی نہیں جانا چاہتے تھے۔ اس وقت ہمیں ہمارے گاؤں والے بلو سے بخت گڑھ گاؤں لے آئے تھے جو بلو سے 20 کلومیٹر دور واقع تھا۔ انہوں نے یہ یقین دلایا کہ ہم وہاں محفوط ہیں۔ ‘‘

Published: undefined

امن دیپ کو امید ہے کہ اگلی عید سے پہلے مسجد تیار ہو جائے گی اور وہاں کے مسلمان اس مسجد میں نماز پڑھ سکیں گے۔ معروف پنجابی گلوکار گربھجن سنگھ کہتے ہیں کہ ویسے تو اس قدم کے پیچھے ان مسلم مزدوروں کو نماز ادا کرنے میں مدد کرنا ہے جو پنجاب میں مزدوری کے لئے آتے ہیں لیکن اس قدم سے اس اہمیت کو کم نہیں کیا جا سکتا کہ تقسیم سے پہلے پنجاب میں جو مساجد تھیں ان میں سے 50 فیصد میں اب گرودوارے ہیں اور ان مساجد کی بحالی میں پنجاب کے لوگوں کا اہم کردار ہے۔

Published: undefined

شالنی شرما جو پنجاب اگریکلچر یونیورسٹی میں سوشیولوجی کی پروفیسر ہیں وہ اس قدم کے لئے سکھ گروؤں کے نظریات کو ذمہ دار مانتی ہیں جو لوگوں کو ہم آہنگی اور بھائی چارے کے ساتھ رہنا سکھاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر ہم پاکستان کے پنجاب میں بھی جائیں تو وہاں کی مہمان نوازی اور احترام قابل تعریف ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined