لکھیم پور کھیری تشدد کو لے کر پنجاب میں زبردست غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تمام غیر بی جے پی سیاسی پارٹیاں اور کسان و مزدور تنظیمیں اپنے اپنے طریقے سے تشدد کی زبردست مخالفت کر رہی ہیں۔ سرکردہ سکھ مذہبی ادارے بھی پرتشدد واقعہ کے خلاف سامنے آ گئی ہیں۔ شری اکال تخت صاحب اور ایس جی پی سی (شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی) سربراہ نے لکھیم پور کھیری واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ شری اکال تخت صاحب کے جتھہ دار گیانی ہرپریت سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پورے واقعہ کی فوری غیر جانبدارانہ اور اعلیٰ سطحی جانچ کروائی جائے۔ انھوں نے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
جتھہ دار نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ گیانی ہرپریت سنگھ نے شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ ایک خصوصی ٹیم کی تشکیل کر کے لکھیم پور کھیری جائیں۔ غور طلب ہے کہ مہینوں سے چل رہی کسان تحریک پر پہلی بار سرکردہ سکھ ادارہ شری اکال تخت صاحب نے کوئی بڑی مداخلت کی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف جتھہ دار کی ہدایت کے بعد شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کی سربراہ بی بی جاگیر کور نے کمیٹی کی خصوصی ٹیم تشکیل دے کر لکھیم پوری کھیری بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی بی جاگیر کور کا کہنا ہے کہ ’’لکھیم پور کھیری میں امن اور خیر سگالی کے ساتھ مظاہرہ کر رہے کسانوں پر بی جے پی وزیر کے بیٹے کے ذریعہ گاڑی چڑھا کر کسانوں کا قتل اور کئی کو زخمی کر دینے کا واقعہ افسوسناک ہے۔ ایس پی پی سی کی ٹیم سارے معاملے کی مکمل جانکاری حاصل کرے گی اور متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے ہر ممکن لڑائی لڑے گی۔‘‘ لکھیم پور کھیری جانے والی ایس جی پی سی کی خصوصی ٹیم میں شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی عارضی کمیٹی کے سینئر رکن اجمیر سنگھ کھیڑا، سینئر رکن امریک سنگھ شاہپور، کلدیپ سنگھ منن، بھائی گربچن سنگھ گریوال، جرنیل سنگھ، سکھمیت سنگھ کادیاں، ہربھجن سنگھ چیما، نرویل کو شامل کیا گیا ہے۔
Published: undefined
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس پورے واقعہ پر صوبہ کے سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امرندر سنگھ اب تک خاموش ہیں۔ کیپٹن نے اس واقعہ کو لے کر ایک لفظ بھی نہیں بولا ہے۔ اِدھر لکھیم پور کھیری تشدد کے خلاف پنجاب میں ایک کسان نے خودکشی کر لی ہے۔ واقعہ ضلع لدھیانہ کے قصبہ سدھار کا ہے۔ یہاں کے ایک کسان پرمجیت سنگھ نے ابوہر برانچ نہر کے کنارے درخت سے لٹک کر خودکشی کی۔ خودکشی نوٹ کے مطابق 50 سالہ پرمجیت سنگھ نے لکھیم پور کھیری تشدد کی مخالفت میں خودکشی کی راہ اختیار کی۔ مہلوک کے قریبی سابق سرپنچ جسوندر سنگھ دھالیوال کے مطابق پرمجیت سنگھ کسان تحریک میں لگاتار سرگرم تھا اور کئی بار اس نے دہلی بارڈر پر لگے محاذ میں بھی شرکت کی تھی۔ پولیس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پرمجیت سنگھ کی جیب سے ملے خط کے مطابق اس نے کسان تحریک اور لکھیم پور کھیری تشدد کے تئیں زیادہ جذباتی ہوتے ہوئے اپنی جان دی۔ بہر حال، منگل کو بھی تشدد کے خلاف پوری ریاست میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined