پنجاب کے کسانوں نے زرعی قانون کے خلاف اپنی تحریک کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ پاس تین زرعی قوانین کے خلاف پہلے تو کسانوں نے 'ریل روکو' تحریک کو غیر معینہ مدت تک کے لیے بڑھانے کا فیصلہ کیا، اور اب جمعرات سے بی جے پی لیڈروں کے گھروں کے باہر دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے جس سے بی جے پی لیڈران کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کسان تنظیموں نے گرام پنچایتوں سے بھی گزارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ گرام سبھاؤں کے ذریعہ ان قوانین کے خلاف قرارداد پاس کریں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ زرعی قوانین کے خلاف تحریک کو تیز کرنے کے مقصد سے 31 کسان تنظیموں نے ہاتھ ملا لیا ہے اور بھارتیہ کسان یونین کے جنرل سکریٹری سکھدیو سنگھ کوکری کلاں کا کہنا ہے کہ "کسان ریاست میں بی جے پی لیڈروں کی رہائش گاہوں کے باہر دھرنا دیں گے۔ اس تعلق سے سابق وزیر سرجیت کمار گیانی سمیت چار بی جے پی لیڈروں کی رہائش گاہ کے باہر دھرنا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔"
Published: undefined
سکھدیو سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ "بھارتیہ کسان یونین کے بینر تلے کسان پٹیالہ، سنام (سنگرور)، بڈھلاڈا (منسا) اور گدّڑباہا (مکتسر) میں ریل پٹریوں کو غیر معینہ مدت تک رخنہ انداز کیا جائے گا۔ اسی طرح سے دیگر کسان تنظیمیں بھی ریاست میں کئی مقامات پر ریل روکو تحریک میں حصہ لیں گی۔" انھوں نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں کسان مزدور سنگھرس کمیٹی کے بینر تلے کسان 24 ستمبر سے ریاست میں امرتسر اور فیروز پور میں ریل روکو تحریک کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اس درمیان سکھدیو سنگھ نے ایک اہم بات یہ کہی کہ زرعی قانون کے خلاف احتجاجاً کارپوریٹ گھرانوں کی ملکیت والے شاپنگ مال اور پٹرول پمپوں کے باہر بھی مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کسان لیڈر کچھ کارپوریٹ گھرانوں اور ان کے پروڈکٹس کا ریاست میں بائیکاٹ کا پہلے ہی عزم ظاہر کر چکے ہیں۔
Published: undefined
کسان مزدور سنگھرس کمیٹی کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پنڈھیر نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت ان 'سیاہ قوانین' سے کچھ پرائیویٹ یونٹوں کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے۔ بھارتیہ کسان یونین (لاکھووال) کے جنرل سکریٹری ہرندر سنگھ لاکھووال نے بھی کہا کہ وہ ان قوانین کے خلاف گرام سبھاؤں کے ذریعہ قرارداد پاس کرائیں گے۔ بھٹنڈا میں تو کچھ پنجابی گلوکار بھی زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاجی مظاہرے میں شامل ہوئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز