قومی خبریں

پنجاب انتخاب: خود بی جے پی کو بھی دیہی علاقوں میں جیت کی امید نہیں

بھگوا خیمہ کا ماننا ہے کہ شہری علاقوں میں بی جے پی کو اس طرح کی مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جیسا کہ پنجاب کے دیہی علاقوں میں کسان تحریک کی وجہ سے دیکھنے کو مل رہا ہے۔

نریندر مودی اور امت شاہ
نریندر مودی اور امت شاہ 

گزشتہ ایک سال سے مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کی تحریک کے درمیان بی جے پی کو خود پنجاب کے آئندہ الیکشن میں دیہی علاقوں میں جیت کی کوئی امید نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک سیاسی طاقت بننے کے لیے بی جے پی کی نظر آئندہ انتخابات میں صرف 35 شہری اسمبلی حلقوں پر ہے۔ بھگوا پارٹی ان شہری اسمبلی حلقوں کو جیتنے کے لیے خوب زور لگائے گی۔ 117 رکنی پنجاب اسمبلی کے لیے انتخاب آئندہ سال فروری-مارچ میں ہوں گے۔

Published: undefined

کسان تحریک اور خالصتانی تنازعہ کے بعد خود کے خالف ابھرے غصے کے درمیان بی جے پی نے اپنی پالیسی بدلتے ہوئے ریاست بھر میں پھیلی پنجاب کی تقریباً تین درجن شہری سیٹوں پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کے ایک اندرونی ذرائع نے بتایا کہ شہری انتخابی حلقہ اب پوری ریاست میں پھیلے ہوئے ہیں اور وہاں کے ووٹروں کی پنجاب کے دیگر حصوں میں الگ الگ امیدیں ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ ’’پنجاب کے شہری ووٹرس خوشحالی کے ساتھ ساتھ امن چاہتے ہیں اور وہ اس پارٹی کی حمایت کریں گے جو دونوں کا وعدہ کرتی ہے۔ پہلے بھی انھوں نے بی جے پی کی حمایت کی تھی، اب ہم اگلے ریاستی انتخابات میں ان کی حمایت کو واپس جیتنے پر کام کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

بھگوا خیمہ یہ بھی مانتا ہے کہ بی جے پی کو یہاں اس طرح کی مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جیسا کہ پنجاب کے دیہی علاقوں میں چل رہی کسان تحریک کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ مرکز کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ پاس تین نئے زرعی قوانین کی مخالفت ریاست کے کسان گزشتہ ایک سال سے کر رہے ہیں۔ پارٹی کے ایک لیڈر نے کہا کہ کسانوں کی مخالفت کا شہری علاقوں میں کم اثر پڑتا ہے اور شہری ووٹرس ترقی کے علاوہ کئی دیگر ایشوز پر ووٹنگ کرتے ہیں۔

Published: undefined

بی جے پی اپنے سب سے پرانی ساتھی شرومنی اکالی دل کے نئے زرعی قوانین کو لے کر گزشتہ سال اتحاد سے الگ ہونے کے بعد پہلی بار پنجاب میں اپنے دم پر تنہا اسمبلی انتخاب لڑے گی۔ پنجاب میں 2017 میں ہوئے گزشتہ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے 23 میں سے صرف 3 میں جیت حاصل کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined