پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی ہے اور انھیں موہالی کے ایک اسپتال میں بغرض علاج داخل کرایا گیا ہے۔ حالانکہ ان کی طبیعت سے متعلق عآپ یا پنجاب حکومت کی طرف سے کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ اسپتال ذرائع کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو گزشتہ ہفتہ دہلی کے اپولو اسپتال میں نگرانی کے لیے داخل کرایا گیا تھا۔ اب انھیں موہالی کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ مان کی طبیعت بدھ کی دیر شب خراب ہو گئی تھی۔ وہ دیر رات تین مرتبہ بیہوش ہوئے تھے جس کے بعد انھیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ موصولہ خبروں کے مطابق فورٹس اسپتال میں ان کا علاج چل رہا ہے، حالانکہ ڈاکٹروں نے ان کی طبیعت سے متعلق کچھ بھی بیان دینے سے انکار کر دیا ہے۔
Published: undefined
عآپ کے ایک سینئر لیڈر نے بھگونت مان کے اسپتال میں داخل ہونے کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’وزیر اعلیٰ کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور ان کی ضروری جانچ کی جا رہی ہے۔‘‘ انھوں نے بھی بھگونت مان کی بیماری سے متعلق کچھ بھی انکشاف کرنے سے انکار کر دیا۔ اتنا ضرور کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی صحت ٹھیک ہے اور انھیں کچھ ضروری جانچ کے بعد اسپتال سے چھٹی دے دی جائے گی۔
Published: undefined
اس درمیان کانگریس اور اکالی دل جیسی اپوزیشن پارٹیوں نے اس معاملے پر وزیر اعلیٰ مان اور عآپ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ دہلی کے اپولو اسپتال میں جب بھگونت مان علاج کے لیے داخل ہوئے تھے، تب بھی اپوزیشن پارٹیوں نے آواز بلند کی تھی۔ انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ وہ وزیر اعلیٰ کی بیماری اور ٹھہرنے کے مقام کے بارے میں بتائیں۔ کانگریس نے پنجاب اور دہلی میں عآپ حکومتوں کے ذریعہ اعلیٰ معیاری سرکاری اسپتالوں اور کلینکوں کے بڑے بڑے دعووں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
Published: undefined
جب بھگونت مان اپولو میں علاج کرا رہے تھے تو کانگریس لیڈر پرتاپ سنگھ باجوا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’جب بات خود کے صحت کی آتی ہے تو وزیر اعلیٰ مان دہلی کے ایک پرائیویٹ اسپتال کا انتخاب کرتے ہیں۔ یہ پاکھنڈ حیران کرنے والا ہے۔ اب یہ واضح ہے کہ یہ نام نہاد عام آدمی کے چمپئن اپنے بڑے بڑے دعووں سے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز