کچھ ریاستوں میں بھکاریوں کے لیے بھیک مانگنا کئی بار مشکل میں ڈالنے والا عمل بن جاتا ہے، کیونکہ بھیک مانگنے کو قابل سزا جرم قرار دیئے جانے والے قوانین موجود ہیں۔ اب ایسے قوانین کے آئینی جواز سے متعلق سپریم کورٹ نے پانچ ریاستوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ دراصل اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں عرضی دہندہ نے کہا ہے کہ پنجاب، مہاراشٹر، ہریانہ، گجرات اور بہار کے یہ قانون ’زندگی کے حقوق‘ کی خلاف ورزی کرنے والے ہیں۔
Published: undefined
عرضی دہندہ کا نام وشال پاٹھک ہے جنھوں نے پنجاب پریونشن آف بیگری ایکٹ 1971، بامبے پریونشن آف بیگنگ ایکٹ 1959 اور 5 ریاستوں میں اس تعلق سے بنائے گئے قوانین کی دفعات کو چیلنج پیش کیا ہے۔ ان قوانین میں بھیک مانگتے ہوئے پہلی مرتبہ پکڑے جانے پر 3 سال تک کی سزا کا التزام ہے۔ دوبارہ پکڑے جانے پر سزا میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
وشال پاٹھک نے اپنی عرضی میں کہا کہ یہ قوانین سماج کے سب سے غریب اور کمزور لوگوں کے استحصال کا ہتھیار بنے ہوئے ہیں۔ پولس اس کے ذریعہ بھیک مانگنے والوں کو ڈراتی دھمکاتی ہے، پریشان کرتی ہے۔ قوانین میں بھکاریوں کو سزا دینے کی جگہ ان کی باز آبادکاری کا بھی انتظام ہے، لیکن سزا کے خوف سے بھکاری ان کے لیے بنے ’بیگر ہوم‘ (بھکاری گھر) میں جانے کو تیار نہیں ہوتے۔
Published: undefined
’باعزت زندگی‘ کے بنیادی حقوق کا حوالہ دیتے ہوئے عرضی میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی ناکامی کا نتیجہ بے گھر و مجبور لوگوں کو نہیں بھگتنا چاہیے۔ کئی ہائی کورٹ اپنے یہاں نافذ قوانین کی ایسی دفعات کو غیر آئینی قرار دے کر رد کر چکی ہیں۔ جسٹس اشوک بھوشن کی صدارت والی بنچ نے اس عرضی پر تھوڑی دیر کی جرح کے بعد معاملے میں پانچ ریاستوں کو نوٹس جاری کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز