پونے: پونے پورش کار کیس میں کارروائی کرتے ہوئے کرائم برانچ نے نابالغ ملزم کی ماں کو بھی گرفتار کر لیا ہے اور اسے آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ نابالغ ملزم کی ماں شیوانی اگروال نے نہ صرف اپنے بیٹے کے خون کے نمونے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی بلکہ اسے تبدیل بھی کر دیا تھا۔ جیسے ہی یہ خبر سامنے آئی شیوانی زیر زمین چلی گئی تھی۔ آخرکار پونے پولیس نے اسے ڈھونڈ نکالا۔ وہ کل رات ممبئی سے پونے آئی تھی۔ گرفتاری کی رسمی کارروائی جلد مکمل کر لی جائے گی۔
Published: undefined
اس معاملے میں ساسون اسپتال کے دو ڈاکٹر اور ایک وارڈ بوائے پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہیں۔ ملزم کے والد کے خلاف بھی خون کے نمونوں میں ہیرا پھیری کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کی جانچ میں اب پتہ چلا ہے کہ نشہ میں دھت نابالغ کے خون کا نمونہ اس کی ماں کے خون کے نمونے سے تبدیل کیا گیا تھا، پولیس ذرائع کے مطابق، نابالغ لڑکے کی ماں شیوانی اگروال نے اس کے خون کا نمونہ پونے کے ساسون جنرل اسپتال میں دیا تھا۔ اس نمونے کو ان کے بیٹے کے نمونے سے بدل دیا گیا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ خون کے نمونے میں ہیرا پھیری چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سری ہری ہلنور اور ان کے عملے نے کی تھی۔ اس فراڈ کے سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر ہلنور اور ڈاکٹر اجے تاوڑے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جبکہ شیوانی اگروال ان دونوں کی گرفتاری کے بعد سے فرار تھی۔
Published: undefined
اسپتال کے ڈین ونائک کالے کا دعویٰ ہے کہ نابالغ کے خون کا نمونہ تبدیل کرنے والے ملزم ڈاکٹر تاوڑے کی تقرری ایم ایل اے سنیل ٹنگرے کی سفارش کے بعد کی گئی تھی۔ سفارش کے بعد ہی وزیر طبی تعلیم حسن مشرف نے اس تقرری کی منظوری دی۔ ونائک کالے نے کہا کہ کڈنی ٹرانسپلانٹ اور منشیات کے معاملات میں ملزم ہونے کے باوجود ڈاکٹر تاوڑے کو فارنسک میڈیکل ڈپارٹمنٹ کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
Published: undefined
پولیس ذرائع نے بتایا کہ نابالغ کے خون کے نمونے جمع کرنے سے پہلے نابالغ کے والد وشال اگروال نے ڈاکٹر تاوڑے سے واٹس ایپ اور فیس ٹائم کال کے ساتھ ساتھ ایک عام کال کے ذریعے بات کی تھی۔ دونوں کے درمیان کل 14 کالیں ہوئیں۔ یہ کالیں 19 مئی کی صبح 8.30 سے 10.40 کے درمیان کی گئیں۔ آپ کو بتا دیں کہ نابالغ کے خون کے نمونے صبح 11 بجے لیے گئے تھے۔
Published: undefined
دراصل، فارنسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) کی رپورٹ میں پہلے خون کے نمونے میں شراب نہیں پائی گئی۔ جب شک ہوا تو دوسرے ہسپتال میں دوبارہ ٹیسٹ کرایا گیا۔ یہاں ڈی این اے ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ خون کے نمونے دو مختلف افراد کے تھے۔ دوسرے ٹیسٹ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد پولیس کو شک ہے کہ ساسون اسپتال کے ڈاکٹروں نے ملزم کو بچانے کے لیے شواہد سے چھیڑ چھاڑ کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula
تصویر: پریس ریلیز