کلکتہ: وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کے بی جے پی کے خلاف جہاد ریمارکس کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو ریمارک واپس لینے کی ہدایت دی جائے۔ ریاستی ایڈوکیٹ جنرل (اے جی) سومیندر ناتھ مکھرجی نے کہا کہ بی جے پی نے بھی ”کانگریس مکت بھارت“ کے نعرے لگائے ہیں۔ اس نعرے کا مقصد بھی غلط ہے۔ تو پھر وزیر اعلیٰ کے ریمارکس کو الگ نظریہ سے کیوں دیکھا گیا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ ماہ آسنسول میں ایک میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے ”بی جے پی کے خلاف جہاد کا اعلان کیا تھا“۔ نازیہ الٰہی نامی ایک خاتون نے حال ہی میں ان تبصروں کے خلاف ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے۔ پیر کو کیس کی سماعت کے دوران نازیہ کے وکیل تنموئے باسو نے عدالت سے کہا، ”وزیر اعلیٰ سے اس طرح کے تبصرے کی توقع نہیں ہے“۔ انہوں نے ابھی تک اس تبصرے کو واپس نہیں لیا گیا ہے۔
Published: undefined
تاہم ریاستی اے جی نے عدالت سے کہا کہ مفاد عامہ کی عرضی کو قبول نہیں کیا جانا چاہئے۔ اس تبصرہ کا مقصد کسی کو نقصان پہنچانا نہیں تھا۔ جہاد کا مطلب ہے جدوجہد اور لڑائی۔ کیا ”کانگریس مکت بھارت“ کے نعرے کا مقصد بی جے پی کا کانگریس کے ورکروں پر حملہ کرنا تھا۔ سوال و جواب کے سیشن کے بعد چیف جسٹس پرکاش سریواستو اور جسٹس راجرشی بھردواج کی ڈویژن بنچ نے کیس کی ایک کاپی وزیر اعلیٰ کو بھیجنے کی ہدایت دی ہے۔ کیس کی سماعت دو ہفتوں میں دوبارہ ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined