نریندر مودی کی قیادت والی گزشتہ بی جے پی حکومت نے ’مدرا یوجنا‘ اور اس کے فائدوں کو لے کر زور و شور سے تشہیر کی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی خود کئی انٹرویو میں اس منصوبہ کو روزگار دور کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ بتاتے رہے۔ لیکن اب اس منصوبہ سے جڑی جو جانکاریاں سامنے آ رہی ہیں، اس سے ملک کی معیشت کو خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔
Published: undefined
ویب سائٹ ’دی وائر‘ نے آر ٹی آئی کے تحت ملے جواب کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے اندر ملک کا ’نان پرفارمنگ ایسیٹ‘ یعنی این پی اے دوگنا ہو چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک کی معیشت کو یہ جھٹکا وزیر اعظم نریندر مودی کے دیرینہ منصوبہ ’پرادھان منتری مدرا یوجنا‘ کی وجہ سے لگا ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے مالیات شیو پرتاپ شکلا نے 12 فروری کو راجیہ سبھا میں دیئے ایک تحریری بیان میں بتایا تھا کہ 31 مارچ 2018 تک ’مدرا یوجنا‘ کے سبب سرکاری بینکوں کا این پی اے 7277.31 کروڑ روپے ہے۔ لیکن ’دی وائر‘ نے اسے ملی آر ٹی آئی اطلاع کے حوالے سے کہا ہے کہ 31 مارچ 2019 تک سرکاری بینکوں پر ’مدرا یوجنا‘ کے سبب این پی اے 16481.45 کروڑ روپے تھا۔ یعنی یہ نمبر ایک طرح سے دوگنے سے بھی زیادہ ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے بینکوں کا این پی اے 9204.14 کروڑ روپے زیادہ بڑھ گیا۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ ’مدرا یوجنا‘ کے تحت 30.57 لاکھ بینک کھاتوں کو این پی اے قرار دیا گیا ہے۔ وہیں ’دی انڈین ایکسپریس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق 31 مارچ 2018 تک این پی اے کھاتوں کی تعداد 17.99 لاکھ تھی۔ صرف ایک سال میں ہی این پی اے والے کھاتوں کی تعداد میں 12.58 لاکھ کا اضافہ ہو گیا۔
Published: undefined
آئی اے این ایس نے 13 جنوری کو ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں بتایا تھا کہ انڈین ریزرو بینک (آر بی آئی) نے ’مدرا یوجنا‘ کے سبب بڑھنے والے این پی اے کے مسئلہ کو دیکھتے ہوئے وزارت مالیات کو متنبہ بھی کیا تھا۔
Published: undefined
کیا ہے مدرا یوجنا؟
’مدرا یوجنا‘ مرکز کی مودی حکومت کا دیرینہ منصوبہ ہے۔ اس منصوبہ کے تحت حکومت نے غیر زراعتی اور زندگی بسر کرنے والے کاموں کے تحت لوگوں کو آسان شرح سود پر قرض دینے کا اعلان کیا تھا۔ سال 2015 میں اس منصوبہ کو وزیر اعظم مدرا یوجنا کے نام سے شروع کیا گیا تھا۔ اس منصوبہ کے تحت قرض تین الگ الگ گروپ میں دیا گیا جس میں ’شیشو لون‘ کے تحت لوگوں کو 50 ہزار روپے تک کا قرض دیا گیا، ’کشور لون‘ کے تحت حکومت نے 50 ہزار سے 5 لاکھ تک کے قرض تقسیم کیے۔ وہیں ’ترون لون‘ کے تحت سرکار نے 5 سے 10 لاکھ کے قرض دیئے۔
Published: undefined
حکومت اس منصوبہ کو ایک حصولیابی کی شکل میں پیش کرتی رہی ہے، لیکن اب این پی اے کے بڑھتے مسئلہ نے حکومت اور سرکاری بینکوں کی فکر بڑھا دی ہے۔ سرکاری بینکوں کے علاوہ کئی پرائیویٹ بینک بھی ’مدرا یوجنا‘ کے تحت قرض کی سہولت دیتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined