نئی دہلی: سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں جاری خواتین کا مظاہرہ دنیا بھر میں حکومت کی آمریت کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکا ہے۔ سنیچر کے روز یہاں ایک انتہا پسند نے گولیاں چلا کر مظاہرین کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش کی لیکن خواتین بہادری سے ڈٹی رہیں اور انسانی زنجیر بنا کر اتحاد کا پیغام دیا۔ گولی چلانے والے شخص کپل گوجر کو پولیس نے موقع پر ہی گرفتار کر لیا۔
Published: 01 Feb 2020, 10:40 PM IST
مظاہرے کے مقام پر فائرنگ سے قبل خواتین آئین ہند کی تمہید اور متعدد پیغامات تحریر کرنے میں مصروف تھیں۔ ان پیغامات اور آئین کی تمہید کو لوک سبھا کے ان 311 ممبران کے پتہ پر ارسال کیا گیا، جنہوں نے پارلیمنٹ میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے حق میں رائے دہی کی تھی۔
Published: 01 Feb 2020, 10:40 PM IST
واضح رہے کہ، مظاہرین نے یہاں ’تم کب آؤگے‘ کے نام سے ایک تحریک شروع کی ہے جس کے تحت سنیچر کے روز ’آئین کی تمہید منجانب عوام‘ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کے دوران مظاہرین نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سمیت ممبران پارلیمنٹ کے نام پیغامات لکھے اور انہیں یاد دہائی کرائی کہ ’’پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا سی اے اے آئین کی روح کی خلاف ورزی کرتا ہے اور یہ قانون آئین کی تمہید میں تحریر شدہ بنیادی اصولوں کے بھی منافی ہے۔‘‘
Published: 01 Feb 2020, 10:40 PM IST
شاہین باغ کی سب سے عمردراز مظاہرین جنہیں یہاں ’دبنگ دادیاں‘ کہا جاتا ہے، انہوں نے 60 فٹ کی آئین کی تمہید کو تھام کر وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ شاہین باغ میں آئیں اور یہاں کے لوگوں سے مذاکرات کریں۔ دریں اثنا، آئین ہند کی تمہید کو ہندی اور انگریزی میں با بلند آواز اجتماعی طور پر پڑھا گیا۔
Published: 01 Feb 2020, 10:40 PM IST
اگرچہ کچھ لوگوں نے سی اے اے مخالف مظاہرین سے بات کرنے میں حکومت کی ہچکچاہٹ پر برہمی کا اظہار کیا، تاہم دوسروں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو چائے کے لئے دعوت دی اور کہا کہ وہ آئیں اور ان کے ’من کی بات‘ سنیں۔ متعدد لوگوں کو یہ شکایت تھی کہ حکومت ان کو اپنا نہیں مانتی ہے اور اپنے مادر وطن میں ان سے اپنی شہریت ثابت کرنے کو کہتی ہے۔
Published: 01 Feb 2020, 10:40 PM IST
مظاہرہ کرنے والی ایک خاتون کے پیغام میں لکھا تھا، ’’حکومت کے لوگ اور ہندوستان کے شہریوں کے حقوق کے پاسبان، ہم سے بات کرنے کے لئے شاہین باغ آئیں؟‘‘
Published: 01 Feb 2020, 10:40 PM IST
ایک اور خاتون نے اپنے پیغام میں لکھا، ’’ہم بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد، ساوتری بائی پھولے اور کرتار سنگھ کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔ ہم این آر سی، سی اے اے اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہیں کیوں یہ غیر آئینی ہیں۔‘‘
ایک اور پیغام میں وزیر اعظم کو مخاطب کر کے لکھا گیا، ’’ہم یہاں اپنے بہادر بچوں کے ساتھ کڑاکے کی سردی اور تمام مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے 50 دنوں سے بیٹھی ہیں۔ ہم آپ کا انتظار کر رہے ہیں اور آپ کی بحسی پر ہمیں حیرت ہے۔‘‘
Published: 01 Feb 2020, 10:40 PM IST
تحریک کے دوان اس سوال کا بھی جواب دیا گیا جو اکثر میڈیا کا ایک حصہ اٹھاتا ہے کہ ہندوستان میں آپ بھلا کس سے آزادی طلب کر رہے ہیں؟ اس کا سیدھا سا جواب دیا گیا، ’’ہم آئین ہند کی تمہید میں دئے گئے اظہار رائے کی آزادی، عقیدہ اور عبادت کے حقوق کو استعمال کرنے کے لئے آزادی چاہتے ہیں۔ امید ہے کہ ہمارے لیڈران وقت نکالیں گے اور آئین کی تمہید اور ہمارے پیغامات کو کھلے ذہن سے پڑھیں گے۔‘‘
Published: 01 Feb 2020, 10:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Feb 2020, 10:40 PM IST