موب لنچنگ کے واقعات پر وزیرا عظم نریندر مودی کو خط لکھنے میں شامل فلم ڈائریکٹر و اداکارہ اپرناسین نے کہا ہے کہ جمہوریت میں احتجاج کرنا ملک کے ہر ایک شہری کا حق ہے اور ہم لوگوں نے موجودہ حالات میں جو محسوس کیا ہے اس پر وزیرا عظم کی توجہ مبذول کرائی ہے اور کوئی بھی اس سے انکار نہیں کرسکتاہے کہ حالیہ دنوں میں جے شری رام کے نعرے کے نام پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپرنا سین نے کہا کہ اس وقت ملک میں موب لنچنگ کے واقعات ہورہے ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں،کبھی بیف کھانے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے توکبھی جے شری رام کا نعرہ نہیں لگانے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔یہ ملک کیلئے ٹھیک ہیں اور ملک اسی طرح سے چلے گا۔انہوں نے کہا کہ دوسرے مذہب پر یقین رکھنے والوں کو جے شری رام کے نعرے کیلئے مجبور کرنا کیا درست ہے، میں ہندو ہوں اور اس پریقین رکھتی ہوں مگر میں کیا محسوس کروں گی جب مجھے ”اللہ اکبر“ کہنے پر مجبور کیا جائے گا۔
Published: undefined
اپرنا سین نے کہا کہ جے شری رام، اللہ اکبر، جے بنگلا، جے ماں کالی یا پھر جے مہادیو کے نعروں میں ہر ایک کو اپنی پسند کے نعرے لگانے کا حق ہیں۔مگر یہ سب پیار اورمحبت کے ماحول میں ہونا چاہیے۔زبردستی کوئی بھی نعرہ لگانے پر مجبور نہیں کرسکتا ہے۔
Published: undefined
اپرنا سین نے کہا کہ ہم لوگوں نے جو خط لکھے ہیں اس میں ملک کے مختلف حصوں میں رونما ہونے والے واقعات پر لکھے ہیں۔اپرنا سین نے کہا کہ ملک میں دلتوں اور اقلیتوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد وشمار کی روشنی میں ہم نے دعویٰ کیے ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ اپرنا سین حالیہ دنوں میں کئی ایشو ز پر اپنی بات کھل کر رکھا ہے۔ایک طرف جہاں وہ این آر ایس میڈیکل کالج میں جونیئر ڈاکٹروں کے ساتھ مارپیٹ کے واقع اور کانکی نارہ و پھاٹ پارہ میں تشدد کے واقعات پر کھل کر اپنی بات رکھی اور ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت کی سخت تنقید کی ہے۔بھاٹ پارہ میں تشدد کے واقعات کیلئے ترنمول کانگریس اور بی جے پی دونوں کویکساں ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیاں اپنے مفادات کیلئے تشدد کو ہوا دے رہی ہیں اور یہ سب سیاسی مفادات کی خاطر عوام کو آگ میں جھونکا جارہا ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے حالیہ دنوں میں بنگلہ فلمی شخصیات کے بی جے پی میں شامل ہونے پر کہا تھا کہ یہ سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے۔اقتدار کے ساتھ رہنے کا رجحان رہا ہے۔جب سی پی ایم اقتدار میں تھی تو یہ لوگ ان کے ساتھ تھے، جب ترنمول کانگریس کا ستارہ عروج پر تھاتویہ لوگووہاں تھے اور اب جب کہ ترنمول کانگریس کا ستارہ غروب ہورہا ہے تو یہ لوگ بی جے پی میں آرہے ہیں۔ انہوں نے بنگال کی سیاست میں بایاں محاذ اور کانگریس کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھاکہ سیکولرفورسیس کا باقی رہنا ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز