نئی دہلی: اپنے مطالبات کے لیے دہلی روانہ ہونے والے کسانوں کا پنجاب-ہریانہ سرحدوں پر احتجاج لگاتار جاری ہے۔ پولیس کسانوں کو ہریانہ میں داخل نہیں ہونے دے رہے ہیں اور ان پر کئی مرتبہ طاقت کا استعمال کیا جا چکا ہے۔ مشتعل کسان آج جمعہ (23 جنوری) کو یوم سیاہ کا اہتمام کر رہے ہیں۔
Published: undefined
دریں اثنا، بدھ کے روز پنجاب-ہریانہ کے کھنوری بارڈر پر پولیس اور مظاہرین کی جھڑپ کے دوران ایک 21 سالہ نوجوان شوبھکرن کی موت ہو گئی، جس کے بعد مظاہرین مزید مشتعل ہو گئے۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ کسان پر مبینہ طور پر گولی چلانے والوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے اور اس کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے بطور معاوضہ فراہم کئے جائیں۔
Published: undefined
کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھیر نے کسان شوھکرن سنگھ کی موت پر بیان دیتے ہوئے کہا، ’’ہم نے پنجاب حکومت سے مذاکرات کیے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حملہ آوروں کے خلاف دفعہ 302 (قتل) کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ پنجاب حکومت شوبھکرن سنگھ کو 'شہید' کا درجہ دے۔ 14 گھنٹے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے لیکن پنجاب حکومت کوئی جواب نہیں دے رہی۔‘‘
Published: undefined
کسان رہنما پنڈھیر نے بتایا، ’’کسان شوبھکرن سنگھ کی لاش اسپتال میں پڑی ہے۔ پنجاب حکومت شہادت کی توہین کر رہی ہے، یہ قابل مذمت ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ جائے وقوعہ کی تفتیش کرنی ہوگی۔ مجھے نہیں لگتا کہ ہم ابھی شوبھکرن سنگھ کی آخری رسومات ادا کر پائیں گے۔ پنجاب حکومت سے ابھی تک مذاکرات مکمل نہیں ہوئے۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ پنجاب کے کسان مرکزی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ان کی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت پر قانونی ضمانت فراہم کرے۔ شمبھو بارڈر پر ہزاروں کسان کئی دنوں سے ڈٹے ہوئے ہیں۔ کسان دہلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہاں موجود سیکورٹی فورسز انہیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دے رہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined