پٹنہ: بہار کے دار الحکومت پٹنہ واقع سبزی باغ میں دھرنا و احتجاج جمعرات کو پانچویں دن بھی بدستور جاری رہا اور پورے دن لوگ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے نظر آئے۔ تمام مظاہرین کا بس یہی کہنا ہے کہ ہم اپنے مطالبات کی حمایت میں جمے رہیں گے۔ جب تک کہ حکومت اس کالے قانون کو واپس نہیں لے لیتی ہے۔ حالانکہ پولس ان پر مظاہرہ ختم کرنے کا کئی طرح سے دباؤ بھی بنایا، لیکن وہ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اس درمیان سی اے اے کے خلاف ریاست کے دیگر مقامات پر بھی دھرنا و مظاہر ہ شروع ہوگئے ہیں۔ پھلواری شریف، سیوان، دربھنگہ، مظفر پور سمیت ریاست کے دیگرمقامات پر بھی بھی لوگ سی اے اے ، این آر سی اور این پی کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔
Published: undefined
دھرنے میں شامل ایک اسی سالہ خاتون نے صحافیوں سے کہا کہ ہم کاغذ کہاں سے لائیں ہم لوگ دیہات میں رہتے ہیں اور کبھی آگ تو کبھی سیلاب اسی میں ہماری زندگی کٹتی رہتی ہے اس کے بعد یہ سرکار ہم سے کاغذ مانگ رہی ہے تو ہم کاغذکہاں سے لائیں گے۔ حکومت نے ہم لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ حکومت کو شرم آنی چاہئے کہ ہم بزرگ مائیں بہنے ہیں روڈ پر بیٹھی ہیں اور حکومت سننے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اس سے زیادہ بے شرمی کی کوئی ہوہی نہیں سکتی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مظاہرین کی ہمت افزائی کیلئے دھرنے کے چوتھے دن مشہور نوجوان شاعر عمرا ن پڑتاپ گڑھی دھرنا میں شریک ہوئے اور دھرنے کے مقام سے خطاب کیا انہوں نے فیض کے اشعار سے لوگوں کے اندر جوش و ولولہ پیدا کرنے کی کوشش کی ساتھ ہی حب الوطنی کے نغمات بھی پیش کئے۔
Published: undefined
ہم بھی دیکھیں گے لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے فیض کے ان اشعار نے دھوم مچارکھی ہے۔ جہاں بھی جائیں وہاں لوگ فیض کے ان اشعار کو پڑھ کر مجلسوں میں جو لوگوں کے اندرو روح پھونکنے کاکام کر رہے ہیں۔ بوڑھے بچے، نوجوان سب فیض کے ان اشعار کو گنگنا رہے ہیں۔ لگتا ہے کہ فیض نے یہ اشعار ان ہی ایام کی مناسبت سے کہے تھے ۔ جسے دیکھو سب کہتا نظرآرہا ہے کہ لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔دھرنا میں شریک افراد مختلف طرح کے نعرے لگاتے نظر آرہے ہیں جیسے این آر سی پرپر ہلہ بول سی اے اے پر ہلہ بول، این پی آر پر ہلہ بول۔ تو کبھی مرکزی حکومت کے خلاف مظاہرین نعرے بازی کرتے دکھ رہے ہیں۔
Published: undefined
الغر ض کہ مظاہرین کا بس ایک ہی نعرہ ہے کہ حکومت سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کو واپس لے اور ملک کی عوام کو پریشان کرنا بند کرے۔ اگر حکومت ان قوانین کو واپس نہیں لیتی ہے تو ہم بھی اپنے گھروں کو واپس جانے والوں میں سے نہیں ہے۔ شب روز دھرنا جاری ہے۔ بالخصوص شام کے وقت لاکھوں کی تعداد دھرنا مقام پر جمع ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے وہاں آمد ورفت میں مشکلات کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے لیکن پھر بھی مظاہرین عام لوگوں کے آنے جانے کا خیال رکھتے ہیں۔ خواتین کا بھی خاص خیال رکھتے ہیں تاکہ انہیں کوئی پریشانی لاحق نہ ہو اور پر امن مظاہرہ جاری رہے۔ دھرنا کے منتظمین اس بات کا پورا خیال رکھ رہے ہیں کہ عام لوگوں کو اس دھرنے سے کوئی پریشانی نہ ہو ۔کیونکہ یہ دھرنا صرف حکومت تک اپنی آواز پہنچانے کیلئے نہ کہ عام لوگوں کو کسی طرح کی پریشان کرنے کیلئے۔
Published: undefined
شاہین باغ کے بعد سبزی باغ کا دھرنا عوام کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس لئے جب سورج ڈھلتا ہے تب لوگوں کا ہجوم بڑھنا شروع ہو جاتاہے اور یہ ہجوم قریب ایک بجے رات تک رہتا ہے پھر کچھ لوگ اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں اور کچھ لوگ دھرنا مقام پر ہی اپنی رات گذار لیتے ہیں۔ یوں دن رات دھرنا جاری ہے اور لوگ دھرنا مقام پر اسٹیج سے اپنی باتیں رکھتے ہیں۔ رات کے دس بجے بعد لاؤڈ اسپیکر کو بند کر دیاجاتاہے اور طلباءو طالبات سمیت دھرنا میں شریک لوگ اشعار اور دیگر نعروں کے ذریعہ دھرنا میں شریک لوگوں کا دل بہلاتے ہیں اور ساتھ ہی مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہیں اور این آر سی این پی آر سی اے کو واپس لو جیسے نعرے بلا توقف لگاتے رہتے ہیں۔ دھرنے کے چوتھے دن پپو یادو بھی پہنچے اور مظاہرین کی ہمت افزائی کی اور ریاستی و مرکزی حکومت پر جم کر برسے۔
Published: undefined
اس سے قبل دھرنے میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات خطاب کرچکے ہیں جس میں سابق بہار اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری، جے این یو کے سابق طلباءیونین صدر اور مشہور امریکی جریدہ فوربس میگزین میں بارہواں مقام پانے والے کنہیا کمار سمیت متعدد لیڈران بھی مظاہرین کی حوصلہ افزائی کیلئے پہنچے اور ان کی حوصلہ افزائی کی ۔ سبزی باغ دھرنا کو کامیاب بنانے میں محلہ اور اطراف کے لوگوں کی خاص اہمیت ہے بالخصو سابق میئر افضل امام مسلسل دھرنا میں نظر آرہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined