طلاق ثلاثہ بل پر کانگریس نے کہا ہے کہ بل کی متعدد باتیں صاف نہیں ہیں۔ کانگریس کےلائیو ٹوئٹر ہنڈل نے پارٹی کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’’اگر شوہر جیل چلا جائے گا تو اہلیہ کو اس کی پراپرٹی پر کوئی حق ہوگا یا نہیں، بل میں اس بات کی واضحات نہیں کی گئی ہے۔‘‘ اسی طرح گزارا بھتہ پر بھی بات صاف نہیں ہے کہ طلاق ہونے کے بعد اس کا گزارا کس طرح ہوگا۔‘‘
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
حزب اختلافات کے خدشات پر جواب دیتے ہوئے وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ ’’یہ قانون خواتین کو حقوق اور انصاف تفویض کرنے کے لئے لایا جا رہا ہے جس کا عبادت، رسومات اور مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘ روی شنکر پرساد نے اس دین کو تاریخی بتاتے ہوئے اسے خواتین کا احترام قرار دیا۔
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
اسد الدین اویسی نے اس بل کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اویسی نے کہا کہ طلاق بدعت غیر قانونی ہے، گھریلو تشدد پر پہلے ہی قانون موجود ہے پھر اسی طرح کے ایک اور قانون کی ضرورت کیا ہے؟
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے طلاق ثلاثہ پر مبنی مسلم خواتین کے حقوق کا تحفظ نامی بل لوک سبھا میں پیش کر دیا۔
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ طلاق ثلاثہ بل رائے عامہ سے منظور ہونا چاہئے۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر قانون روی شنکر نے کہا ’’سپریم کورٹ نے قانون سازی کے لئے کہا تھا ہم اسی پر عمل کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے اس بل سے متعلق تفصیلات ارکان پارلیمنٹ کو دیں۔
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
حکومت کی اپوزیشن پارٹیوں سے تین طلاق پر بل کو متفقہ طور پرپاس كرانے کی اپیل
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
مرکزی حکومت نے تمام سیاسی پارٹیوں سے تین طلاق کو سزا بنانے سے متعلق بل کو پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر پاس کرانے کی درخواست کی ہے۔
پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے پارلیمنٹ ہاؤس کے کیمپس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلہ کے پیش نظر تین طلاق سے متعلق بل لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا-’’میں تمام اپوزیشن پارٹیوں سے اس بل کو متفقہ طور پر منظور کرانے کی درخواست کرتا ہوں‘‘۔
قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد تین طلاق سے متعلق بل لوک سبھا میں پیش کرنے والے ہیں۔کانگریس نے کل دیر رات بل کی حمایت کا اعلان کیا جس سے اس بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں آسانی سے پاس ہونے کی امید ہے۔
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
ملک میں جاری بحث کے درمیان تین طلاق پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی بی) نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کرپارلیمنٹ میں بل پیش نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
بورڈ کے صدر رابع حسن ندوی نے مودی کے نام لکھے خط میں کہا- ’’ پارلیمنٹ میں تین طلاق کے سلسلہ میں بل پیش نہیں کیا جائے۔ بل پیش کیا جانا اگر ضروری ہی ہے تو پیش کرنے سے پہلے اس بارے میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہی مسلم دانشوروں سے صلاح و مشورہ کیا جائے‘‘۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن ظفر یاب جیلانی نے بتایا کہ ندوی نے دو دن پہلے وزیر اعظم مودی کو خط بھیجا ہے۔ ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں آیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 24 دسمبر کو مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہونے والی میٹنگ میں وزیر اعظم کو خط لکھے جانے کا فیصلہ لیا گیاتھا۔ بورڈ نے کہا تھا کہ تین طلاق کے سلسلہ میں کوئی بھی بل ایوان کی میز پر لانے سے قبل مسلم دانشوروں سے صلاح و مشورہ کیا جانا چاہیے۔
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
مسلم پرسنل لاء بورڈ اور کئی ملی تنظیمیں طلاق ثلاثہ بل کے خلاف ہیں، مختلف طبقات بل پر الگ الگ رائے ظاہرکر رہے ہیں اورحزب اقتدارکو پورا یقین ہے کہ بل آسانی کے ساتھ لوک سبھا سے منظورہو جائے گا۔
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
پارلیمنٹ میں جاری تعطل ختم ہو گیا ہےجس کے بعد آج تین طلاق سے متعلق بل پارلیمنٹ میں پیش ہونے جارہا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے ممبران پارلیمنٹ کو لوک سبھا میں موجود رہنے کے لئے وهپ جاری کیا ہے۔ یعنی کوئی بھی رکن پارٹی کے موقف کے خلاف نہیں جا سکتا۔ پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل حکمت عملی پرغور خوض کے ارادے سے بی جے پی نے ایک خصوصی میٹنگ کی ہے۔
طلاق ثلاثہ کے مسودہ کو وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی قیادت میں تیار کیا گیا ہے۔ اس قانون کے منظور ہو جانے کے بعد زبانی، تحریری یا ایس ایم ایس اور وہاٹس ایپ کے ذریعہ کسی بھی شکل میں تین طلاق یعنی طلاق بدعت کو غیر آئینی قرار دیا جائے گا۔ ایسا کرنے والے شوہرکی سزا تین سال مقرر کی گئی ہے۔ اس قانون کو مرکزی کابینہ سے پہلے ہی منظوری حاصل ہو چکی ہے۔
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
خیال رہے کہ یہ قانون گزشتہ ہفتہ ہی پیش کیا جانا تھا، لیکن پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے کہا تھا کہ اس کو اب اگلے ہفتہ پیش کیا جائے گا۔ اس ہفتہ لوک سبھا میں پسماندہ طبقہ کمیشن سے متعلق ترمیمی ایکٹ جو راجیہ سبھا میں کی گئیں ترمیمات پر بھی غور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس بل کو خواتین مخالف قرار دے دیا ہے۔ بورڈ کی مجلس عاملہ نے بل کو یکستر مسترد کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ مسلمانان ہند کو یہ بل کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہے۔ لکھنؤ میں 25 دسمبر کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاس کے دوران بورڈ کی طرف سے کہا گیا ’’یہ بات حیران کردینے والی ہے کہ جس کمیونٹی کے بارے میں یہ بل پیش کیا گیا ہے نہ اس کے ذمہ داران اورنہ ہی اس کے قائدین سے مشورہ لیا گیا اور نہ کسی مسلم تنظیم یا ادارے سے رابطہ کیا اورنہ ہی خواتین کے معتمد اداروں سے مشورہ کیا گیا ہے۔
اجلاس کے دوران بورڈ کی طرف سے مزید کہا گیا ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت مجوزہ بل کو پارلیمنٹ میں پیش نہ کرے بلکہ مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسلم خواتین کی صحیح نمائندگی کرنے والی تنظیموں اور اداروں سے مشورے کے بعد ہی بل پیش کیا جائے جو خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے والا اور شریعت اسلامی اور آئین ہند سے مطابقت رکھنے والا ہو۔‘‘
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
مجوزہ قانون ایک بار میں تین طلاق یا طلاق بدعت پر لاگو ہوگا اور یہ متاثرہ کو خود اور نابالغ بچوں کے لئے گزارہ بھتہ مانگنے کے لئے مجسٹریٹ سے گہار لگانے کا حق فراہم کرے گا۔ اس کے تحت بول کر، لکھ کر ، ای میل ،ایس ایم ایس اور واٹس ایپ جیسے دیگر الیکٹرانک ذرائع سے دی جانے والی تین طلاق غیر قانونی ہوگی۔یہ قانون ریاست جموں و کشمیر پر لاگو نہیں ہوگا۔ حال ہی میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ ہندوستانی عوام کی پر زور خواہش ہے کہ پارلیمنٹ میں تین طلاق پر قانون سازی کرے اور حکومت اس خواہش کو پایہ تکمیل تک پہنچا نے کے لئے پابند عہد ہے۔
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Dec 2017, 10:04 AM IST
تصویر: پریس ریلیز