چنڈی گڑھ: مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ دریں اثنا، پنجاب اسمبلی میں منگل کے روز ان قوانین کے خلاف تین قراردادیں پیش کی گئیں۔ وزیر اعلی پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے اسمبلی میں قراردادوں کو پیش کیا۔ پنجاب وہ پہلی ریاست ہے جہاں زرعی قوانین کے خلاف قرارداد پیش کی گئی ہے۔
Published: 20 Oct 2020, 11:43 AM IST
ان قراردادوں میں مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے تین زرعی قوانین کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہاں قراردادوں کو پیش کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین کے علاوہ، بجلی کے بل میں کی جانے والی تبدیلیاں بھی کسانوں اور مزدوروں کے خلاف ہیں، اس سے نہ صرف پنجاب بلکہ ہریانہ اور مغربی یوپی بھی متاثر ہوں گے۔
Published: 20 Oct 2020, 11:43 AM IST
قراردادوں میں مرکزی حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ ایک نیا آرڈیننس لاکر ایم ایس پی کو بھی ان قوانین میں جگہ دی جائے۔ اس کے علاوہ سرکاری اداروں کے عمل کو بھی مستحکم کئے جانے کی اپیل کی گئی ہے۔ کیپٹن امریندر نے اپیل کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس مسئلے پر متحد ہونا پڑے گا۔
Published: 20 Oct 2020, 11:43 AM IST
وزیراعلیٰ پنجاب نے عام آدمی پارٹی کے اراکین اسمبلی پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ اسمبلی میں رات گزار رہے ہیں، کوئی ٹریکٹر پر آ رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں ان معاملوں پر اس وقت تک سے، مظاہرے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا جب تک کہ ہم مرکز کے خلاف متحد ہوکر جنگ نہ لڑیں۔ وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ اب اس بل کی بنیاد پر ریاستی حکومت مزید قانونی لڑائ لڑے گی۔
Published: 20 Oct 2020, 11:43 AM IST
قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق زراعت کا معاملہ ریاستی حکومت کے ہاتھ میں ہے لیکن مرکز نے اس پر ریاستوں کو اعتماد میں لئے بغیر خود ہی فیصلہ کیا ہے جو ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔ ایسی صورت حال میں حتمی فیصلہ ریاستوں کے ہاتھ میں ہونا چاہئے۔ اسمبلی میں کیپٹن امریندر کے بعد نوجوت سنگھ سدھو نے بھی اپنی بات رکھی اور مرکز کے زرعی قوانین کی مخالفت کی۔
Published: 20 Oct 2020, 11:43 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Oct 2020, 11:43 AM IST