تمل ناڈو حکومت نے سپریم کورٹ میں آج ایک حلف نامہ داخل کیا جس میں ریاست میں جبراً مذہب تبدیلی اور مذہب کی تشہیر معاملے پر وضاحت پیش کی گئی ہے۔ یہ وضاحت تمل ناڈو میں جبراً مذہب تبدیلی کے الزامات سے متلعق داخل عرضی پر پیش کی گئی ہے۔ تمل ناڈو حکومت نے اپنے حلف نامہ میں سپریم کورٹ کو بتایا کہ ریاست میں گزشتہ کئی سالوں سے جبراً مذہب تبدیلی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے۔ شہریوں کے پاس مذہب چننے کی آزادی ہے جس کو وہ پسند کرتے ہیں۔
Published: undefined
حلف نامہ میں تمل ناڈو حکومت کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستانی آئین کا آرٹیکل 25 ہر شہری کو اس کے مذہب پر عمل کرنے کا حق یقینی بناتا ہے۔ حالانکہ مشنریز کے ذریعہ اپنے مذہب کی تشہیر قانون کے خلاف نہیں ہے، لیکن اگر وہ غلط طریقے سے اپنے مذہب کی تشہیر کرتے ہیں، عوامی نظام، اخلاقیات و آئین کے دیگر التزامات کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو یہ سنگین ایشو ہے۔ جہاں تک تمل ناڈو کی بات ہے، وہاں گزشتہ کئی سالوں سے جبراً مذہب تبدیلی کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔‘‘
Published: undefined
تمل ناڈو کی ڈی ایم کے حکومت نے عدالت سے کہا کہ تبدیلیٔ مذہب مخالف قوانین کا غلط استعمال اقلیتوں کے خلاف ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔ ملک کے شہریوں کو آزادانہ طور سے اپنا مذہب چننے کی اجازت دی جانی چاہیے اور یہ ٹھیک نہیں ہے کہ حکومت ان کے ذاتی عقیدے اور پرائیویسی پر سوال اٹھائے۔ قابل ذکر ہے کہ ایڈووکیٹ اشونی اپادھیائے نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ عرضی داخل کر تمل ناڈو میں جبراً مذہب تبدیلی کے الزامات عائد کیے تھے۔ ساتھ ہی اس تعلق سے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز