گاندھی نگر: طبیعات کے سابق پروفیسر اور انسانی حقوق کے کارکن جے ایس بندوق والا کا ہفتہ کی صبح وڈودرا کے پرتاپ گنج علاقے میں واقع اپنی رہائش گاہ پر طویل علالت کے بعد انتقال ہو گیا۔ وہ 77 سال کے تھے۔ بندوق والا مسلم کمیونٹی میں اصلاحات کے حامی تھے اور انہیں ہندو-مسلم اتحاد کے علمبردار قرار دیا جاتا تھا۔ بندوق والا ایک بیٹے اور ایک بیٹی کے والد تھے اور وہ دنوں ہی امریکہ میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کی تدفین ان کے آبائی شہر وڈودرا میں دوپہر کے وقت کی گئی۔
Published: undefined
پروفیسر بندوق والا اپنی رہائش پر تنہا رہتے تھے اور وہ ضعیف العمری سے متعلقہ پیچیدگیوں میں مبتلا تھے، وہ گزشتہ ایک ہفتے سے گھر پر ہی زیر علاج تھے۔ ان کے معالج ڈاکٹر محمد حسین نے میڈیا سے کہا کہ بندوق والا دیگر امراض کے علاوہ ذیابیطس اور دل کے امراض میں بھی مبتلا تھے۔ وہ کچھ دنوں سے ہلکے الزائمر میں بھی مبتلا تھے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے ڈاکٹر ان کی رہائش گاہ پر ہی ان کا علاج کر رہے تھے کیونکہ وہ اسپتال میں داخل ہونے سے انکار کر رہے تھے۔ ڈاکٹر محمد حسین نے کہا کہ ہفتہ کی صبح اپنی رہائش گاہ پر ہی ان کا انتقال ہوا۔
Published: undefined
بامبے یونیورسٹی سے ڈگری یافتہ بندوق والا نے فزکس میں ڈاکٹریٹ کیا تھا۔ وہ 1981 میں وڈودرا کی مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی میں یونین کے صدر کے طور پر دلت طلبا کے حقوق کے لیے کھڑے ہوئے تھے۔ وہ مسلم کمیونٹی کی علیحدہ بستی کے تصور کی مخالفت کرتے تھے اور وڈودرا میں کلیان نگر کی کچی آبادیوں کے تقریباً 450 بے گھر مسلم خاندانوں کی بحالی کے لیے 2015 سے چل رہی تحریک کے روح رواں تھے۔ یہ مسلم افراد سیاجی پورہ میں فرقہ وارانہ مظاہروں کے بعد بلدیہ کی جانب سے ہاؤسنگ قرعہ اندازی منسوخ کرنے پر مایوسی کا شکار تھے۔ تقریباً پانچ سال تک جاری رہنے والی جدوجہد نے ان کی صحت کو نقصان پہنچایا۔
Published: undefined
2002 کے گجرات فسادات میں اپنی زندگی کو بکھرتے ہوئے دیکھ چکے پروفیسر بندوق والا کا خیال تھا کہ بھلے ہی ملک بھگوا کاری کی جانب گامزن ہے لیکن اس کے باوجود مستقبل کی امید ابھی پھیکی نہیں ہوئی ہے۔ گجرات فسادات کے دوران بندوق والا کا وڈودرا میں واقع گھر کو فسادیوں نے نذر آتش کر دیا تھا۔ اس کے باوجود انہوں نے ہندو-مسلم مخلوط آبادی والے علاقہ کو نہیں چھوڑا۔
Published: undefined
پروفیسر جے ایس بندوق والا نے اپنی زندگی مسلم بچوں کو تعلیم دلانے اور پیشہ ورانہ کیریئر کی ترغیب دینے کے لیے بھی وقف کر رکھی تھی۔ ’زدنی علما‘ فلاحی ٹرسٹ کے تاحیات صدر کے طور پر بندوق والا نے اقلیتی برادری کے پسماندہ بچوں کی مالی مدد کرنے کے لیے چندہ اکٹھا کرتے تھے۔ ٹرسٹ نے سالانہ 400 کے قریب طلبا کو تعلیم حاصل کرنے میں مدد کی۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے پر انہیں 2006 میں اندرا گاندھی ایوارڈ برائے قومی یکجہتی سے بھی نوازا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined