انگریزوں نے اپنے مقصد کے خاطر ایک سازش کے تحت تعلیم کو دین اور دنیا کے خانوں میں تقسیم کرکے مسٹر اور ملاّ کے نام سے دو طبقات بنادیئے، مسلمان اگر اپنی شاندار ماضی کی بازیافت چاہتے ہیں تو انہیں نظام تعلیم کی وحدت کے اس خاکے میں رنگ بھرنا ہوگا جسے مولانا مناظر احسن گیلانی نے پیش کیاتھا۔
ان خیالات کا اظہار ماہر اسلامیات مولانا آزاد یونیورسٹی جودھ پور کے وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع نے کیا۔ وہ مولانا مناظراحسن گیلانی ۔ حیات و خدمات کے موضوع پر دو روزہ کل ہند سیمنار میں کلیدی خطبہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نظام تعلیم میں جدید اور قدیم کے نام سے جو دو رخی آئی ہے وہ انگریزوں کی سازش کا نتیجہ ہے جسے انہوں نے اپنے نظام تعلیم کو نافذ کرنے اور ہمارے شمولیت پسند نظام تعلیم کو بے دخل کرنے کے لیے کی تھی۔
Published: 02 Dec 2018, 9:08 AM IST
پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ ’’آج جو لوگ مدارس سے جدیدیت اختیار کرنے کی بات کرتے ہیں وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ تاج محل کا حسن، قطب مینار کی بلندی ، لال قلعہ کی پختگی اور شاہ جہانی مسجد کا تقدس عطا کرنے والے کہیں اور سے نہیں بلکہ مدرسوں سے پڑھ کر آئے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم ایک بارپھرمہتم بالشان ماضی کی باز یافت کریں؟‘‘
Published: 02 Dec 2018, 9:08 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Dec 2018, 9:08 AM IST
تصویر: پریس ریلیز