کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش انتخابات کے لئے اپنا پہلا پتہ پھینک دیا ہے۔ انہوں نے لکھنؤ میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اتر پردیش میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس خواتین کو 40 فیصد ٹکٹ دے گی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ اتر پردیش کی ذمہ دار ہیں اس لئے وہ یہاں کے لئے اعلان کر رہی ہیں اور اگر ان کی مرضی چلتی تو وہ اس کو پچاس فیصد کر دیتیں۔ کانگریس کی ترجمان سپریہ شناتے نے پرینکا گاندھی کے اعلان سے پہلے بتایا کہ یہ ملک کی سیاست کے لئے ایک تاریخی دن ہے، انہوں نے کہا کہ اتر پردیش ایک بہت بڑے فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے یہ فیصلہ اس لئے کیا ہے تاکہ ریاست کی خواتین کو با اختیار بنایا جا سکے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ الہ آباد کی ان طالبات کے لئے لیا ہے جن کی شکایت یہ ہے کہ ان کی یونیورسٹی میں لڑکوں اور لڑکیوں میں تفریق ہے، انہوں نے کہا یہ فیصلہ اس گنگا کنارے کی رہنے والی لڑکی کا ہے جو خود کو با اختیار بنانا چاہتی ہے، یہ فیصلہ اس لڑکی کے لئے ہے جس نے پریاگ راج میں ان کا ہاتھ پکڑ کر کہا تھا کہ وہ بڑی ہو کر سیاسی رہنما بننا چاہتی ہے، یہ فیصلہ اناؤ کی اس متاثرہ اور اس کی بھابھی کے لئے ہے، لکھیم پور کی بیٹیوں کے لئے ہے، صحافی رام کشیپ کی بیٹی کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ہر اس خاتون کے لئے ہے جو بدلاؤ چاہتی ہیں اور موجودہ ماحول کو صرف خواتین ہی بدل سکتی ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے اتر پردیش کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہاں ہر اس شخص کی آواز کچلی جا رہی ہے جو آواز اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر ان خواتین پولیس اہلکاروں کی پریشانیوں کا بھی ذکر کیا جنہوں نے ان کو چار بجے رات پکڑ کر سیتا پور میں حراست میں رکھا تھا۔ انہوں نے کہا جو خواتین انتخابات لڑنا چاہتی ہیں وہ درخواست دیں اور ان سے ملیں، کیونکہ خواتین کے مزاج میں نرمی اور فکر ہوتی ہے اس لئے وہ سماج کو بدل سکتی ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ اگر ان کا بس چلتا تو وہ خواتین کو اور زیادہ ٹکٹ دیتیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی نقل کانگریس پارٹی قومی پیمانہ پر بھی کرے گی، چونکہ ان کی ذمہ داری اتر پردیش کی ہے اس لئے انہوں نے یہ فیصلہ اپنی بہنوں کے لئے کیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی انہوں نے یہ طے نہیں کیا کہ وہ انتخابات لڑیں گی یا نہیں اور نہ ہی طے ہوا ہے کہ کون وزیر اعلی کا چہرہ ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز