قومی خبریں

یو پی کی ندیوں میں لاشیں بہنے کی خبر سے پرینکا گاندھی متفکر، حکومت پر حملہ آور

اناؤ کے ضلع مجسٹریٹ رویندر کمار نے کہا کہ ’’کچھ لوگ لاش نہیں جلاتے بلکہ ندی کے پاس ریت میں دفن کر دیتے ہیں۔ جانکاری ملنے کے بعد میں نے افسران سے جانچ کے بعد کارروائی کرنے کے لیے کہا ہے۔‘‘

پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia
پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia 

اتر پردیش کے کئی علاقوں میں ندی کنارے لاشیں برآمد ہونے سے لوگوں میں دہشت کا ماحول ہے۔ کچھ مقامات پر لاشیں ندیوں میں بہتی ہوئی نظر آئی ہیں تو کچھ مقامات پر ندی کنارے دفن کی ہوئی لاشیں بھی دیکھی گئی ہیں۔ اس طرح کی خبریں لگاتار سامنے آنے پر کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے فکر کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اس تعلق سے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’خبروں کے مطابق بلیا، غازی پور میں لاشیں ندی میں بہہ رہی ہیں اور اناؤ میں ندی کے کنارے سینکڑوں لاشوں کو دفنا دیا گیا ہے۔ لکھنؤ، گورکھپور، جھانسی، کانپور جیسے شہروں میں اموات کی تعداد کئی گنا کم کر کے بتائی جا رہی ہیں۔ اتر پردیش میں حد سے زیادہ غیر انسانی سلوک ہو رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں اس طرح کے واقعات کے لیے بی جے پی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ’’حکومت اپنی شبیہ بنانے میں مصروف ہے اور عوام کی تکلیف ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ ان معاملوں پر ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں فوراً عدالتی جانچ ہونی چاہیے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ شمالی اتر پردیش اور بہار میں گنگا ندی میں مشتبہ کورونا مریضوں کی لاشیں تیرتے ہوئے دیکھے جانے کے چار دن بعد ایک رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ یو پی کے اناؤ واقع گنگا ندی کے کنارے 500 میٹر کے دائرے میں ریت پر لاتعداد لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔ دو مقامات پر مقامی لوگوں نے دفن لاشوں کو دیکھا۔ بیشتر لاشیں کیسریا کپڑے میں لپٹی ہوئی ہیں۔ اس گھاٹ پر جہاں تک نظریں جا رہی ہیں، وہاں تک پی پی ای کٹ، ماسک، لاشوں کے بیگ ہی نظر آ رہے ہیں۔ یہاں اناؤ کے ساتھ فتح پور ضلع کے لوگ بھی لاشوں کی آخری رسومات کرنے آتے ہیں۔ حالانکہ اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ یہ لاشیں کورونا مریضوں کی ہیں۔ ان لاشوں کے ملنے کے بعد انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی ہے۔

Published: undefined

اناؤ کے ضلع مجسٹریٹ رویندر کمار نے کہا کہ ’’کچھ لوگ لاش نہیں جلاتے بلکہ ندی کے پاس ریت میں دفن کر دیتے ہیں۔ جانکاری ملنے کے بعد میں نے افسران کو جائے وقوع پر بھیج دیا ہے۔ میں نے ان سے جانچ کے بعد کارروائی کرنے کے لیے کہا ہے۔‘‘

Published: undefined

لاشوں کو خصوصاً حاجی پور علاقے کے روتا پور گنگا گھاٹ پر دفنایا گیا تھا۔ مقامی کاروباری شریش گپتا نے کہا کہ ’’مانسون مشکل سے ایک مہینہ دور ہے اور ایک بار گنگا ندی کے پانی سے بھر جانے کے بعد یہ لاشیں کنارے آ جائیں گی۔ ضلع انتظامیہ کو لاشوں کو ہٹانا چاہیے اور مناسب طریقے سے آخری رسومات ادا کرنی چاہیے۔‘‘

Published: undefined

ضلع کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ اگر ہم لاشیں نکالتے ہیں تو نظامِ قانون کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ سب سے بہتر کیا راستہ نکالا جا سکتا ہے۔ خبروں کے مطابق جب سے کورونا بحران میں مہلوکین کی تعداد بڑھنے لگی ہے، تب سے آخری رسومات ادا کرنے کے خرچ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ گپتا نے کہا کہ ’’ہندو رسم و رواج کے مطابق آخری رسومات کا پیکیج اب 15 ہزار سے 20 ہزار روپے کے درمیان ہے۔ یہ واضح ہے کہ غریب لوگ اسے ادا نہیں کر سکتے ہیں اور وہ ندی کے کنارے لاشوں کو دفن کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس سے قبل بھی پیر کو غازی پور اور بلیا ضلعوں میں گنگا کے ساحل پر مہلوکین کی لاشیں ملی تھیں۔ بہار کے بکسر میں بھی گنگا گھاٹ پر تیرتی ہوئی لاشیں دیکھی گئی تھیں۔ اس طرح ندیوں کے کنارے لگاتار لاشیں دیکھے جانے سے لوگوں میں ایک دہشت کا عالم بھی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined