شمال مشرقی پارلیمانی حلقہ کے برہم پوری علاقہ سے جب پرینکا گاندھی نے اپنا روڈ شوشروع کیا تو رمضان اور سخت گرمی کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ وہاں پہنچے ۔ جہاں ایک بڑی تعداد کانگریس کارکنان کی تھی تو وہیں ایک بڑی تعداد ایسی بھی تھی جو پرینکا کی جھلک دیکھنا چاہتی تھی ۔ پرینکا کی ایک جھلک دیکھنے کے بعد ان کے چہرے کے تاثرات ایسے تھے جیسے ان کا اس گرمی میں وہاں آنا کامیاب ہو گیا ۔
Published: undefined
برہم پوری پلیہ سے جیسے ہی پرینکا گاندھی کی آمد کی خبر آئی لوگوں نے ان کو دیکھنے کے لئے اپنی پوزیشن لے لی ۔ پہلے پولیس پھر ایس پی جی کی گاڑیوں کے بعد وہ گاڑی آئی جس میں آگے شمال مشرقی پارلیمانی سیٹ سے کانگریس کی امیدوار شیلا دکشت اور ان کو سنبھلاے ہوئے ان کی بیٹی لتیکا کھڑی تھیں لیکن سب کی نظریں اس گاڑی کی چھت کی جانب تھی جہاں لال ساڑی پہنے پرینکا گاندھی اور ان کی حفاظت کے لئے دو ایس پی جی اہلکار بیٹھے ہوئے تھے۔ پرینکا گاندھی دونوں طرف کھڑی بھیر کا ہاتھ جوڑ کر استقبال کر رہی تھیں اور اپنی مسکرا ہٹ کے ذریعہ سب کو اپنایت کا احساس دلا رہی تھیں ۔ وہ کبھی بائیں جانب کھڑے لوگوں کا استقبال کر رہی تھیں تو کبھی دائیں جانب کھڑے لوگوں کا استقبال کر رہی تھیں ۔
Published: undefined
لوگوں میں پرینکا کو دیکھنے کے لئے صر ف تجسس نہیں تھا بلکہ لوگوں کی نظروں میں ان کے لئے ایک احترام تھا ۔ سیلم پور اسمبلی حلقہ کے سابق رکن اسمبلی اور اس روڈ شو کے میزبان چودھری متین میں ایک زبر دست جوش تھا وہ بار بار سڑک کی ایک جانب سے آگے بڑھ کر سڑک کے ڈیوائڈر پر کھڑے ہو کر شیلا جی اور پریناکا کا استقبال کر رہے تھے ۔ انتظام میں لگے تمام لوگوں کی کوشش یہ تھی کہ کسی طرح روزہ افطار سے پہلے یہ روڈ شو ختم ہو جائے اور اسی وجہ سے یہ یقینی بنایا گیا تھا کہ پریناکا وقت پر روڈ شو میں پہنچ جائیں اور انہوں نے وقت کی پابندی کرتے ہوئے شام سوا چار بجے روڈ شو شروع کر دیا تھا ۔ایک لمبے روڈ شو کے بعد وہ یمنا وہار کے بس ڈپو پر پہنچیں جہاں پر انہوں نے لوگوں سے خطاب کیا ۔
Published: undefined
پریناکا گاندھی نے اپنے خطاب میں وزیر اعظم کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ہمت ہے تو باقی بچے دو انتخابی مرحلوں میں وہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی پر چناؤ لڑ کر دکھائیں ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’دہلی کی ایک لڑکی آپ کو چیلنج کر رہی ہے کہ آخری دو مرحلوں میں نوٹ بندی پر لڑئے، جی ایس ٹی پر لڑئے ، خواتین کے تحفظ پر لڑئے اور ان وعدوں پر لڑئے جو آپ نے ملک کے نوجوانوں سے کئے تھے اور دھوکہ دیا ‘‘۔
انہوں نے اس موقع پر ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور اندرا گاندھی کا ذکر کر نے پر بھی وزیر اعظم پر سخت حملہ کیا ’’موجودہ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ کسی بچے کو جب ہوم ورک دیا جائے تو اسکول آ کر بولے کہ کیا کروں نہرو جی نے میرا پرچہ لے لیا، چھپا دیا ۔ میں کیا کروں اندرا جی میرے کاغذ کی کشتی بنا دی اور میرے ہوم ورک کو پانی میں ڈوبا دیا ‘‘۔
Published: undefined
انہوں نے خود کو دہلی سے جوڑتے ہوئے بتایا کہ ’’دہلی میں پیدا ہوئی ہوں ، مہرولی سے مجنو کے ٹیلہ تک سب جانتی ہوں ۔ دہلی میں 47 سال رہی ہوں اور دہلی کے عوام کے درد میں شامل رہی ہوں اور اب بہت ہو گیا مودی کو ہرانا ہے ‘‘۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی کے روڈ شو میں آئی بھیڑ یہ بتا رہی تھی کہ کانگریس کارکنان میں زبر دست جوش اور اعتماد ہے ۔ رمضان کی وجہ سے گرمی کے با وجود روڈ شو کے دوران کہیں پانی کا انتظام نہیں کیا گیا تھا ۔ پورے روڈ شو میں ایک بھی شخص ایسا نہیں دکھا جو باہر سے آیا ہوا ہو ۔مقامی لوگوں میں جوش تھا جبکہ شرکاء کا کہنا تھا کہ اگر رمضان نہ ہوتے تو اس روڈ شو کا نظارہ ہی کچھ اور ہوتا۔ پرینکا گاندھی شمال مشرقی دہلی سے سیدھے جنوبی دہلی پہنچی جہاں بھی بھیڑ نے ان کا زبردست استقبال کیا ۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز