قومی خبریں

خواتین کی آواز کو عزت سے سننے کی ضرورت ہے، پرینکا گاندھی یو پی حکومت کے رویہ سے برہم

پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کیا کہ گورکھپور میں گزشتہ دنوں 12 سے زیادہ لڑکیوں کی موت کے معاملہ سامنے آئے ہیں۔ ان جرائم میں سزا دلانا تو دور، کچھ معاملوں میں پولیس مرنے والی لڑکیوں کی پہچان تک نہیں کرپائی۔

پرینکا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
پرینکا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس 

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اپنے فیس بک پر اتر پردیش میں خواتین کے ساتھ ہونے والے برتاؤ پر اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے تحریر کیا ہے کہ کس طرح خواتین کو نیچے دکھایا جا رہا ہے اور بر سر اقدار جماعت کے لوگ ان کے خلاف بھدے بیانات دے رہے ہیں۔

Published: 13 Jan 2021, 11:46 AM IST

انہوں نے لکھا ہے کہ ’’اتر پردیش کے وزیر اعلی جی کے اپنے علاقہ سے آئی خبر پڑھ کر آپ کو اندازہ لگے گا کہ جس نظام نے ابھی کچھ روز پہلے خواتین کی حفاظت کو لیکر چلائے گئے ’مشن شکتی‘ کے نام کی جھوٹی تشہیر پر کروڑوں روپے بہا دیئے گئے ہوں، وہی نظام زمینی سطح پر خواتین کی حفاظت کو لے کراس قدر نیچا دکھانے والا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔‘‘

Published: 13 Jan 2021, 11:46 AM IST

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ’خبر کے مطابق گورکھپور میں گزشتہ دنوں 12 سے زیادہ لڑکیوں کی موت کے معاملہ سامنے آئے ہیں۔ ان جرائم میں سزا دلانا تو دور، کچھ معاملوں میں تو پولیس مرنے والی لڑکیوں کی پہچان تک نہیں کر پائی۔

Published: 13 Jan 2021, 11:46 AM IST

اتر پردیش میں خواتین کے خلاف ہر دن اوسطا 165جرائم ہونے کے معاملہ سامنے آتے ہیں۔ گزشتہ دنوں سینکڑوں معاملے سامنے آئے جن میں یا تو انتظامیہ نے متاثرہ فریق کی بات نہیں سنی یا فریادی خواتین سے ہی بدتمیزی کی گئی۔

Published: 13 Jan 2021, 11:46 AM IST

کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ جو حکومت جھوٹی شان کے نام پر اپنی پیٹھ تھپتھپانے کے لئے کروڑوں روپے کے اشتہار دیتی ہو اس حکومت کے تھانوں میں جب خواتین شکایت لے کر پہنچتی ہیں تو تھانے میں اس پر بھدے بیان دیئے جاتے ہوں اور اس کے تئیں ہمدردی کرنے کے بجائے اس کی بے عزتی کی جاتی ہو۔

Published: 13 Jan 2021, 11:46 AM IST

خواتین حفاظت کو لے کر ہاتھرس، اناؤ اور بدایوں جیسے واقعات میں اتر پردیش حکومت کے رویہ کو پورے ملک نے دیکھا ہے۔ خواتین حفاظت کی بنیادی سمجھ یہ ہونا چاہیے کہ خاتوں کی آواز سب سے اوپر ہو، مگر اتر پردیش حکومت نے بار بار ٹھیک اس کے برعکس کام کیے ہیں۔

Published: 13 Jan 2021, 11:46 AM IST

اس سے یہ واضح ہے کہ ان کے لئے ’بیٹی بچاؤ‘ اور ’مشن شکتی‘ صرف کھوکلے نعرے ہیں۔ خواتین کی آواز اور ان کی آپ بیتی کو لے کر خواتین کے تئیں حکومت کو اپنا رویہ بدلنا پڑے گا اور خواتین کے ساتھ ہمدردی دکھانی پڑے گی۔ جب کوئی متاثرہ خاتون یا اس کا خاندان آواز اٹھائے تو برسر اقتدار جماعت کے لوگ ہی اس خاتون اور اس کے خاندان پر بھدے بیان دینے لگیں تو اس سے شرمناک بات کوئی اور نہیں ہو سکتی۔ خواتین کے خلاف ہو رہے جرائم کو سامنے لانا، خواتین حفاظت کو یقینی بنانے کی سب سے پہلی شرط ہے۔ اس کے لئے خواتین کی آواز کو عزت سے سننا ہوگا۔

Published: 13 Jan 2021, 11:46 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Jan 2021, 11:46 AM IST